صحت کے ماہرین پوری دنیا میں کرونا وائرس کے پھیلنے کے دوران ہاتھ دھونے اور سینی ٹائزنگ پر توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ کہ ماہرین کا خیال ہے کہ کرونا وائرس کہ انسانی جلد پر زیادہ دیر تک زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
"کلینیکل انفیکشن ڈیسز” جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس جلد پر 9 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے۔
یہ تعداد انفلوئنزا وائرسوں کے زندہ رہنے والے کے وقت کی نسبت بہت زیادہ ہے جو صرف 1.82 گھنٹوں تک زندہ رہ سکتی ہے۔
جلد پر کرونا وائرس کی تاثیر کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے اگر یہ تھوک یا بلغم کے ذریعے منتقل ہوتا ہے تو 11 گھنٹوں سے زیادہ زندہ رہ سکتا ہے۔
اس تحقیق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جلد پر وائرس کا قیام ان اہم عوامل میں سے ایک ہے جن کی وجہ سے دنیا بھر میں اس کا پھیلاؤ ہوا اوراس سے ایک ملین سے زیادہ اموات ہوئیں۔
کینسر ریسرچ کے فریڈ ہچنسن سینٹر میں سائنس اور حساب کتاب کے ماڈلز اور متعدی بیماریوں کے مطالعے کی ایک محقق جوشوا شیفر نے کہا ہے کہ ان کا ماننا ہے کہ ان لوگوں میں جو انفیکشن بڑی تعداد میں منتقل ہوتا ہے اس کی فیصد ابھی تک محدود ہے۔
ایک اور تحقیق میں محقق جوشوا نے انکشاف کیا کہ کرونا میں مبتلا شخص ابتدا میں اس انفیکشن کو زیادہ پھیلاتا ہے جب یہ مریض پر ابتدائی دونوں میں حملہ آورہوتا ہے۔