اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور اسلامی جہاد نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر بھوک ہڑتال کرنے والے قیدی ماہر الاخرس کی زندگی کو کچھ ہوا تو صہیونی ریاست کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ دونوں جماعتوں نے 75 دن سے بھوک ہڑتال کرنے والے اسیر ماہر الاخرس کو فوری طور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
زیر حراست افراد اوراپنی سزا پوری کر کے رہا ہونے والے سابق اسیران کے امور کے کمیشن کے مطابق، طویل عرصے سے بھوک ہڑتال اور کسی بھی قسم کے وٹامن یا مائعات لینے سے انکار کرنے کی وجہ سے قیدی اخرس کی زندگی کو خطرہ ہے۔
کمیشن نے تصدیق کی کہ اگر اخرس کو فوری طور پر رہا کرنے کا فیصلہ نہ کیا گیا تو وہ اپنی بھوک ہڑتال کو نہیں روکیں گے۔ اس سلسلے میں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے قیدی کے اہل خانہ نے اس کی جان بچانے کے لئے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ وہ شدید جسمانی کمزوری ، بار بار ہوش کے کھو جانے اور دوسروں کو پہچاننے میں دشواری کا شکار ہے۔
حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے ایک تحریری بیان میں اسیر ماہر الاخرس کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسیر کو دی گئی انتظامی قید کی گھنائونی سزا کےنتیجے میں اگر الاخرس کو کچھ ہوتا ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہو گی۔
درایں اثنا اسلامی جہاد کے رہ نما محمد الحرازین نے کہا ہے کہ اسرائیل نے دانستہ طورپر بھوک ہڑتالی قیدی ماہر الاخرس کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسیر الاخرس کی استقامت اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔ الخرازین کا کہنا تھا کہ قیدیوںکو انتظامی قید کی سزائیں دینا صہیونی ریاست کا سنگین جرم اور گھنائونا رویہ ہے۔ اگر اسیر ماہرالاخرس کو کچھ ہوتا ہے تو اس کی تمام ترذمہ داری اسرائیل پرعاید ہوگی۔