چهارشنبه 30/آوریل/2025

اُمت مُسلمہ اور اہل فلسطین کے سفیر عبدالغفار عزیز کا انتقال پُر ملال

جمعرات 8-اکتوبر-2020

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور جماعت کے ترجمان عبدالغفار عزیز  داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے نہ صرف اہل پاکستان بلکہ فلسطینی قوم اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کو سوگوار کر گئے۔ انہیں بجا طور پر اہل پاکستان اور مظلوم مسلمانوں کا سفیر قرار دیا جاتا تھا۔

مُسلمانوں کے مسائل بالخصوص فلسطینی قوم کی نصرت کے لیے ہر فورم پر جس جرات اور بے لوث طریقے سے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں۔

عبدالغفار عزیز گذشتہ اتوار کو اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔ عبدالغفار عزیز کا شمار پاکستان میں قضیہ فلسطین کے محافظوں میں ہوتا تھا۔ 58 سالہ غفار عزیز طویل عرصے سے کینسر کا شکار تھے۔ عبدالغفار عزیز بین الاقوامی علما کونسل کے سیکرٹری جنرل کے معاون اور پاکستان میں جماعت اسلامی کے نائب امیر تھے۔

فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی پرمبنی ان کے اصولی موقف اور فلسطینی قوم کی آزادی کی جدو جہد میں ان کی حمایت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ مسلمانوں کے درمیان وحدت کے داعی ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں‌ کے حقوق کے لیے ایک جاندار آواز تھے۔

جماعت اسلامی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف کا کہنا ہے کہ عبدالغفار عزیز ہمہ وقت سرگرم عمل رہنے والے رہ نما اور ہم سب کے لیے ایک نمونہ تھے۔ تواضع، حسن اخلاق اور دین سے محبت ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ وہ پوری دنیا میں مظلموموں اور مسلمانوں کے ترجمان تھے۔

قیصر شریف نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عبدالغفار عزیز سنہ 1962ء کو لاہور میں‌ پیدا ہوئے اور سیاسی جدو جہد جماعت اسلامی کے فورم سے شروع کی۔ یہاں تک انہیں جماعت کے باقاعدہ ترجمان کی ذمہ داری سونپی گئی۔

عبدالغفار عزیز ایک ہی وقت میں نائب امیر جماعت اسلامی، شعبہ امور خارجہ کے ڈائریکٹر اور کئی دوسری ذمہ داریاں انجام دیتے۔ وہ ہر وقت بین الاقوامی دینی تنظیموں علما اور اسلام کی خدمت کے لیے کام کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے میں رہتے۔

عبدالغفار عزیز کی وفات پر اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے اپنے ایک بیان میں عبدالغفار عزیز کو مسلم امہ ایک معتبر اور قابل احترام شخصیت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عبدالغفار عزیز کا شمار اسلامی دعوت و فکر کے معاصر علما اور مبغلین میں ہوتا ہے۔

اسلامی تحریک مزاحمت کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا کہ عبدالغفار عزیز صرف جماعت اسلامی پاکستان کے لیے اہم نہیں تھے بلکہ وہ اہل فلسطین اور پوری مسلم امہ کا سرمایہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک عرصے سے انہیں جماعت اسلامی اور پاکستان میں عرب اور مسلم دنیا کے ایک سفیر کے طور پر دیکھ رہا ہوں۔ انہوں‌نے حقیقی معنوں میں مسلمانوں، دنیا کی مظلوم اقوام اور فلسطینیوں کی نمائندگی کا حق ادا کیا۔

خالد مشعل نے کہا کہ عبدالغفار عزیز اسلامیان پاکستان کی پہچان تھے۔ ایک غیر عرب ہو کر بھی وہ عربی میں گہری مہارت رکھتے اور ایک عرب کی طرح عربی بولتے۔ ان کی وفات سے پوری مسلم امہ ایک بڑے اور ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کررہی ہے۔ انہوں نے ہرفورم پر القدس، فلسطینیوں اور مظلوم مسلمانوں کی حمایت کے لیے زبان اور قلم سے جہاد کیا۔

عالمی علما اتحاد کی طرف سے ٹویٹر پرجاری ایک بیان میں عبدالغفار عزیز کی وفات پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عزیز بین الاقوامی علما اتحاد کے سیکرٹری جنرل کے معاون تھے۔

قطر کے سرکردہ عالم دین ڈاکٹر یوسف القرضاوی نے ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں عبدالغفار عزیز کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہم ایک مخلص دوست اور عالم دین سے محروم ہوگئے ہیں۔

صحافی احمد موفق زیدان نے عبدالغفار عزیز کی وفات کو پوری مسلم امہ کے لیے صدمے کا باعث قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کے دورے کے دوران ان سے ملاقات کی اور کا تعارف کیا۔ وہ بہترین عربی بولتے اور عالم اسلام اور عرب دنیا کے مسائل کا بہترین انداز میں احاطہ کرتے۔ وہ مسلمانوں اور دنیا کے مظلوموں سے محبت کرتے۔

حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں عبدالغفار عزیز کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے ایک بڑا صدمہ قرار دیا۔

اسلامی جہاد کی طرف سے عبدالغفار عزیز کی وفات کو مسلم امہ کے لیے سوگ کا باعث قرار دیا۔ بیان کہا ہے کہ اسلامی جہاد عبدالغفار عزیز کی وفات پر جماعت اسلامی پاکستان اور پوری پاکستانی قوم کے دکھ میں برابرکی شریک ہے۔

مختصر لنک:

کاپی