امریکا میں غنڈہ گردی اور بدمعاشی کے واقعات میں مختلف مقدمات کا سامنا کرنے والے ایک سرکردہ قطری شہزادے کے خلاف نئے الزامات سامنے آئے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امیر قطر کے بھائی خالد بن حمد آل ثانی پر امریکا میں ایک اشتہاری مجرم مصطفیٰ اتات کو تحفظ فراہم کرنے اور اس کے بارے میں معلومات خفیہ رکھنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ ملزم پر 180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ‘دراج ریس’ میں گاڑی چلاتے ہوئے ایک خاتون کو ہلاک کرنے کا بھی الزام شامل ہے۔
خیال رہے کہ ملزم مصطفیٰ اتات قطری شہزادے خالد بن حمد کا قریبی دوست ہے جب کہ خالد بن حمد موجودہ امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی کے بھائی ہیں۔ قطری شہزادے پر سنہ 2001ء میں امریکا کی مشن گن ریاست میں ہونے والی ‘دراج ریس’ میں حصہ لیتے ہوئے ایک خاتون کو ہلاک کرنے سمیت کئی دوسرے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔ الزامات کی فہرست میں عدالت کا مذاق اڑانے اور عدالت کے سامنے غلط بیانی کےالزامات بھی شامل کیےگئےہیں۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیاتھا جب مصطفیٰ اتات اور اس کے حریف ارون رینولڈز کار ریس کے ایک مقابلے میں شریک تھے جب کہ اتات کی کار قابو سے باہر ہوکر ٹریک سے باہر تماشائیوں پر چڑھ گئی تھی جس کے نتیجےمیں ڈینیز جونز نامی ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔
رینولڈز نے اعتراف کیا تھاکہ یہ واقعہ ایک غیر ارادی قتل ہے اور وہ اپنی اور اپنے حریف کی کار کو قابو کرنے میں ناکام رہا تھا۔
تاہم واقعے کے بعد مصطفیٰ اتات فرار ہوکر لبنان آگیا تھا۔ اس کے فرار کے بعد امریکا میں اس کے خلاف مقدمہ چلایا گیا اور جولائی 2002ء کو اس پر قتل عمد کا الزام عاید کرتے ہوئے اس کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
سنہ 2007ء کو مصظفی اتات کو قطر میں پناہ دی گئی جہاں اس نے العنابی کار ریس کے ایک ڈرائیور کے پاس کچھ عرصہ کار ریس کی تربیت حاصل کی۔ یہ کمپنی خالد بن حمد کی ملکیتی بتائی جاتی ہے۔
ٌشہزادہ خالد بن حمد کے ملازمین کی جانب سے بھی امریکا میں ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا جا چکاہے۔ سابق ملازمین کا کہنا ہے کہ امریکا میں قتل اور دیگر جرائم میں اشتہاری قرار دیے جانے کے بعد بھی مصطفیٰ اتات قطری شہزادے کے ساتھ کام کرتا رہا ہے۔
اتات کو الشیخ خالد بن حمد کی ٹیم میں سنہ 2016ء کی ایک ویڈیو میں بھی دیکھا گیا۔ وہ العنابی کار ریس ٹیم کے دیگر ارکان کے ساتھ مقابلے کے لیے تیار ہے۔
مصطفیٰ اتات کو ایک دوسری تصویر میں کار ریس میں کامیاب ہونے والوں میں بھی دیکھا جاسکتا ہے جو کامیابی پر حاصل ہونے والے 12 ہزارقطری ریال کا ایک چیک دکھا رہا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ مصطفیٰ اتات سنہ 2001ء کو امریکا سے نکل گیا تھا۔ امریکا سے اس کے فرار کی وجہ رینولڈز کے کیس میں گواہی دینے سے انکار بتایا جاتا ہے۔ امریکا سے تعلق رکھنے والے دو سابق ملازمین پر اتات اور قطری شہزادے کے ساتھ تعلق استوار کرنے اور ان سے پیسے بٹورنے کےالزامات میں مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔