جمعه 15/نوامبر/2024

اردن سے بے دخل کیے گئے فلسطینی رہ نما نزار تمیمی کا پیغام

منگل 6-اکتوبر-2020

حال ہی میں اردن سے امریکی اور اسرائیلی دبائو کے بعد بے دخل کیے گئے فلسطینی رہ نما سابق اسیر خاتون رہ نما احلام تمیمی کے شوہر نزار تمیمی نے اپنی بے دخلی کے بارے میں اہم انکشافات کیے ہیں۔

نزار تمیمی کی اردن سے بے دخلی دراصل امریکا اور اسرائیل کے فلسطینی رہ نمائوں اور تحریک آزادی کے لیے قربانیاں دینے والی شخصیات کے مجرمانہ تعاقب انہیں پر زمین تنگ کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے۔

سنہ 2010ء میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے طے پائے معاہدے کے تحت رہا ہونے والے نزار تمیمی کا کہنا تھا کہ عمان سے بے دخلی سے قبل مجھے اردنی حکام نے ایک نوٹس جاری کیا جس میں بغیر کسی وجہ کہ مجھے ملک چھوڑنے کا کہا گیا۔ نوٹس میں لکھا تھا کہ اردن کی ہاشمی مملکت میں آپ کا قیام ناپسندیدہ ہے۔ آپ یہ ملک خود ہی چھوڑ دیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں نزار تمیمی نے کہا کہ مجھے اردنی پولیس کی طرف سے جو نوٹس دیا گیا اس میں کہا گیا تھا کہ یہ حتمی اور آخری نوٹس ہے جس پر نظرثانی نہیں کی جاسکتی۔ آپ کو ہرحال میں یہ ملک چھوڑنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے اس فیصلے پرحکومت سے نظر ثانی کرانے کی کوشش بھی کی مگر میری تمام تر مساعی رائے گاں گئیں۔ عوامی سطح پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی گئی مگر وہ بھی موثر ثابت نہیں‌ہوئی۔ مجھے دو ٹوک الفاظ میں کہا گیا کہ میرے پاس گنتی کے چند ایام ہیں۔ جن کے اندر مجھے اردن کو خیر آباد کہنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں بتایا کہ آیا یہ نوٹس کن اسباب اور وجوہات کی بنا پر جاری کیا گیا ہے۔ مجھے دو ٹوک الفاظ میں کہا گیا تھا کہ میں یکم اکتوبر 2020ء کو ملک چھوڑ دوں۔ چنانچہ میں نے وہاں سےقطر کا قصد کیا۔

سابق فلسطینی اسیر کا کہنا ہے کہ میری بے دخلی کسی بھی اعتبار سے آئینی اور قانونی نہیں بلکہ یہ فیصلہ سراسر’غیر منطقی’ ہے۔ یہ نوٹس ایسے حساس وقت میں جاری کیا گیا ہے جب امریکا اور اسرائیل کی پالیسیوں کے نتیجے میں اس وقت قضیہ فلسطین انتہائی مشکل دور سے گذر رہا ہے۔ میری اردن سے بے دخلی کے فیصلے کے پیچھے بھی امریکا اور اسرائیل کا ہاتھ ہے۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں نزار تمیمی کا کہنا تھا کہ میری بے دخلی سے صرف اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے ممالک، طاقتوں اور عناصر کو فایدہ ہوسکتا ہے۔ اس کے کئی پہلو سامنے آسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری بے دخلی کےساتھ ساتھ امریکا اور صہیونی ریاست میری اہلیہ کو بھی اردن سے نکال باہر کرنا چاہتی ہے۔

نزار تمیمی کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور امریکا کا ہدف نہ صرف میں‌بلکہ میری اہلیہ اور میرا پورا خاندان اس کا ہدف ہے۔

یاد رہے کہ نزار تمیمی کو سنہ 2011ء کو حماس اور اسرائیل کے درمیان مصر کی ثالثی کے تحت طے پائے معاہدے کے نتیجے میں رہا کیا گیا تھا۔ ان کی اہلیہ احلام تمیمی بھی اسی معاہدے کے تحت رہا ہوئی تھیں مگر ان کی رہائی اس شرط پرعمل میں لائی گئی تھی کہ وہ رہائی کے بعد فلسطین چھوڑ دیں گے۔

اسرائیلی اخبار’ہارٹز’ نے حال ہی میں انکشاف کیا تھا کہ امریکی کانگرس میں ری پبلیکن پارٹی کے 7 ارکان نے  30 اپریل کو امریکا میں متعین اردنی سفیر کو وارننگ دی تھی کہ وہ عمان میں مقیم فلسطینی رہ نما نزار تمیمی کو ملک سے بے دخل کر دیں۔ اس کی تفصیل اسرائیل نواز ایک گروپ ‘ای ایم ای تی’ نے بھی جاری کی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی