قابض صہیونی ریاست ایک بار پھر داخلی سیاسی بحران کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا کرنے والے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو اس وقت عوام اور سیاسی جماعتوں کے سخت دبائو کا سامنا ہے۔ اگرچہ نیتن یاھو علاقائی سطح پر عرب ملکوں کے ساتھ دوستانہ مراسم کے قیام کے واقعات کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں مگر ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
دوسری طرف اسرائیل میں کرونا کی وبا کا جن بوتل سے باہر آچکا ہے۔ کرونا کی روک تھام کی تمام تر کوششوں کے باوجود یہ وبا تیزی کےساتھ پھیل رہی ہے۔ ایسے میں بدعنوانی کے الزامات کے ساتھ ساتھ نیتن یاھو انتظامی غفلت اور ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ناکامی کے الزام کا بھی سامنا کررہے ہیں۔
اسرائیلی حکومتی اتحاد میں پھوٹ پڑنے کے اشارے میں ایک سیاسی بحران کی خصوصیات کنیسیٹ میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی سربراہی میں” لیکوڈ "پارٹی اور وزیر سلامتی جنرل بینی گینٹز کی سربراہی میں” بلیو اور وائٹ "پارٹی کے مابین مشترکہ حکومت کے مستقبل کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔
حالیہ دنوں میں حکمراں اتحاد میں ایک نیا گروپ سر اٹھا رہا ہے۔ نیتن یاھو کی کرپشن کی وجہ سے ان کی اپنی جماعت لیکوڈ میں بھی وزیراعظم کے خلاف رائے تبدیل ہو رہی ہے۔ بلیو وائٹ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ مکی ہیموویٹز نے کہا ہے کہ ہم ایک بہت بڑی دراڑ کے سامنے کھڑے ہیں۔ کوئی ہماری قیادت کر رہا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ ہم کسی اندھے کنوئیں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
پریس بیانات میں انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ بات اقتدار کے عہدوں سے دستبرداری کے بارے میں نہیں ہے لیکن ہم نیتن یاہو کی جگہ لینے کے لیے کام کریں گے۔ آنے والے دن فیصلہ کن ہوں گے اور وزیر اعظم کو صرف اپنے ذاتی معاملات کا خیال رکھنا چھوڑنا چاہئے۔
"بلیو اور وائٹ” حکومتی اتحاد میں رہنے کے معاملے پر بات کرنے کے لیے "زوم” ایپلی کیشن کے ذریعہ ایک سیشن کا انعقاد کرے گا اور نیتن یاہو کی رخصتی کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں پر پابندیاں عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کی حمایت کی وجہ سے پارٹی میں اندر پائے جانے والے اختلافات اور آرا پر غور کیا جائے گا۔