چهارشنبه 30/آوریل/2025

مکانات مسماری ‘دوستی کی آڑ’ میں غرب اردن کے الحاق کی مہم جاری

پیر 5-اکتوبر-2020

قابض صہیونی ریاست کی جانب سے دو عرب ملکوں متحدہ عرب امارات اوربحرین کے ساتھ تعلقات کے قیام کے ساتھ یہ اعلان کیا گیا کہ صہیونی ریاست نے غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کا منصوبہ منسوخ کردیا ہے۔ مگر زمینی حقیقت اس کےبرعکس ہے۔

اسرائیل غیراعلانیہ اقدامات اور ہتھکنڈوں کے ذریعے غرب اردن کو ضم کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف منظم ریاستی دہشت گردی، کریک ڈائون، لوٹ مار، تشدد، گرفتاریاں اور مکانات کی مسماریاں جاری ہیں۔ یہ سب عرب ممالک کے ساتھ جاری نام نہاد دوستی کی آڑ میں کیا جا رہا ہے۔ عرب ممالک اس پر مجرمانہ خاموشی اور لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ، استعماری اور نوآبادیاتی ہتھکنڈوں کے تسلسل کے ساتھ ساتھ عرب ملکوں کی مجرمانہ خاموشی اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ صہیونی ریاست غرب اردن کے ‘الحاق’ کے منصوبے پرعمل پیرا ہے۔

فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے ‘اوچا’ کی طرف سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی ریاست نے رواں سال کے دوران اب تک فلسطینیوں کی 506 املاک مسمار کیں۔ ان میں زیادہ تر غرب اردن اور القدس میں فلسطینیوں کے رہائشی مکانات شامل ہیں جنہیں غیرقانونی قرار دے کر مسمار کیا گیا۔ صرف القدس میں 134 مکانات مسمار کیے گئے۔

فلسطینی رکن پارلیمنٹ فتحی القرعاوی کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اسرائیل کی پرانی پالیسی ہے۔ جب سے صہیونی ریاست نے فلسطین پرقبضہ کیا اس وقت سے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری جاری ہے۔

القرعاوی کا کہنا تھا کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست کی فلسطینیوں کی املاک کی مسماری کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ مکانات مسماری فلسطینیوں کو دبائو میں لانے اور انہیں فلسطین سے نکل جانے کے لیے ایک حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست نے فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے لیے’غیرمجاز تعمیرات’ کا بہانہ اختیار کیا ہے۔ اس ظالمانہ پالیسی کے ذریعے فلسطینی قوم پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔

فلسطینی تجزیہ نگار یاسی عزالدین نے ایک بیان میں کہا کہ جب سے فلسطین میں انتہا پسند یہودی آباد کاروں کو تسلط حاصل ہوا ہے فلسطینیوں کے گھروں اور دیگراملاک کی مسماری میں اضافہ ہوگیا ہے۔

عزالدین کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست القدس میں فلسطینیوں کی 20 ہزار املاک مسمار کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری صہیونی ریاست کے ساتھ عرب ممالک کی دوستی کا شاخسانہ ہے۔ فلسطین میں  ہزاروں سال سے بسنے والے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال کران کی املاک پر یہودیوں کو قبضہ دیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری دراصل فلسطینی قوم پر اجتماعی ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ فلسطینی ملک میں اسرائیلی پالیسیوں سے تنگ آجائیں۔

مختصر لنک:

کاپی