اردن کی حکومت نے کسی پیشگی نوٹس یا وارننگ کے بغیر فلسطین کے ایک سینیر سماجی کارکن اور اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے نزار التمیمی کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی شہریوں اور انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے نزار التمیمی کی بے دخلی کو امریکا اور اسرائیل کے دبائو میں آنے کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
نزار التمیمی اردن سے بے دخل کیے جانے کے بعد قطر پہنچ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ نزار التمیمی کو سنہ2011ء کو فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور اسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدہ احرار کے تحت رہا کیا گیا تھا۔ نزار کی رہائی اس شرط پرعمل میں لائی گئی تھی کہ وہ رہائی کے بعد فلسطین میں نہیں رہیں گے۔ اس شرط پرعمل کرتے ہوئے وہ فلسطین سے نکل کر اردن چلے گئے تھے تاہم امریکا اور اسرائیل کی طرف سے اردن پردبائو تھا کہ وہ نزار تمیمی اور ان کے خاندان کو ملک سے نکال باہر کرے۔
نزار تمیمی کے وکیل مصطفیٰ نصراللہ نے اردنی حکومت کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صرف نزار تمیمی کے خلاف نہیں بلکہ ان کی اہلیہ احلام التمیمی کے بھی خلاف ہے جنہیں ملک سے نکال باہر کرنے کے لیے اردن پر امریکا اور اسرائیل کا مسلسل دبائو جاری ہے۔