چهارشنبه 30/آوریل/2025

مسجد ابراہیمی کے دروازے فلسطینی مسلمانوں کے لیے پھر بند

منگل 29-ستمبر-2020

یہودیوں کے مذہبی تہوار ‘یوم کپور’ پر فلسطینی تاریخی جامع مسجد ابراہیمی کو فلسطینی مسلمانوں کے داخلے کے لیے بند کردیا گیا ہے جب کہ یہودی آباد کاروں کو مسجد میں داخل ہونے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کی اجازت دی جاتی ہے۔

مسجد ابراہیمی کے انتظامی امور کے ڈائریکٹر اور مسجد کے سدانہ کے سربراہ الشیخ حفظی ابو سنینہ نے بتایا کہ صہیونی فوج کی بھاری تعداد مسجد کے اطراف اور پرانے الخلیل شہر میں تعینات کی گئی ہے۔ پرانے شہرمیں آباد فلسطینیوں کو گھروں میں محصور کردیا گیا ہے جب کہ دوسری طرف یہودی آباد کاروں کو وہاں پر عید کے جشن میں حصہ لینے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی اشتعال انگیزی پھیلانے کی مکمل آزادی اور فول پروف سیکیورٹی حاصل ہے۔

ابو سنینہ نے بتایا کہ صہیونی فوج نے سوموار کی شام کو مسجد ابراہیمی کی تمام گیلریوں، اس کے صحن اور مرکزی ہال کو سیل کردیا ہے۔ اس دوران صرف یہودیوں کو مسجد ابراہیمی میں داخل ہونے اور مذہبی رسومات کی ادائی اجازت ہوگی۔

انہوں نے فلسطینی مسلمانوں کو مسجد ابراہیمی میں نماز کی ادائی سے روکنے کو صہیونی ریاست کی ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے مذہبی امور میں‌کھلے عام مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انہوں‌ نے مسجد ابراہیمی میں مسلمانوں کے داخلے پرپابندی کو آسمانی مذاہب کی تعلیمات ، مذہبی آزادیوں کے بین الاقوامی حقوق اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

خیال رہے کہ عبرانی تقویم میں تشری مہینے کے دسویں دن یوم کِپور منایا جاتا ہےـ یہ عموماً ستمبر یا اکتوبر میں آتا ہےـ عشرۃ التوبہ کے اختتام پر ایک لمبا روزہ رکھا جاتا جو یوم کِپور کی شام سورج ڈوبنے پر شروع ہوتا ہے اور اگلے دن  غروب آفتاب پر کھولا جاتا ہےـ

اس تہوار کا مقصد سال بھر کی توبہ کرنا ہوتا ہےـ چونکہ عشرۃ التوبہ کے دوران انسان انسان سے معافی مانگتا ہے۔ یوم کِپور توبہ کا آخری موقع ہے جس میں یہودی باجماعت خدا سے معافی مانگتے ہیں۔ اپنے اعمال کی توبہ کرتے ہیں اور آئندہ سال میں نیک کام کرنے اور گناہ سے پرہیز کرنے کا ارادہ کرتے ہیں۔

یوم کِپور کے روزہ میں کھانے، پینے اور ازدواجی تعلقات سے پرہیز کِیا جاتا ہےـ اس کے علاوہ کام سے بھی پرہیز کِیا جاتا ہے چونکہ انسان کا تمام وقت شول (یہودی معبد) میں گزرتا ہے یا پھر گھر میں بیٹھ کر فرداً یا خاندان کے ساتھ عبادت میں گذارا جاتا ہے۔ اس موقعے پر یہودی فلسطینی مساجد بالخصوص مسجد اقصیٰ اور مسجد ابراہیمی میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔ اس موقعے پر فلسطینی مسلمانوں کی مسجد ابراہیمی اور مسجد اقصیٰ میں داخلے اور عبادت پر پابندی عاید کی جاتی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی