عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کے استعمال کی ایک تاریخ ہوتی ہے اور اس کے بعد ان کا استعمال مضر ہی نہیں بلکہ بعض اوقات جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کے زیراستعمال ہرچیز زاید المعیاد ہوسکتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے مختلف طبی ویب سائٹس اور دیگر اداروں کی فراہم کردہ معلومات کی روشنی میںبتایا ہے کہ صرف دوائیں اور کھانے پینے کی چیزیںہی ‘ایکسپائر’ نہیں ہوتیںبلکہ ہمارے استعمال کی ہرچیز کی مدت ختم ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سر کے بالوں کے لیے استعمال ہونے والا برش، کنگھا، بچوں کے واکر، گھروں میںموجود برتن، حتیٰ کہ قالین بھی ایک مدت تک انسان کے لیے مفید رہتے ہیں۔ ان کی مدت ختم ہوجائے تو وہ مضر صحت ہوجاتے ہیں۔
‘ہیلتھ لائن ویب سائٹ’ کی رپورٹ کے مطابق بچوں کے واکر کی طبعی عمر 6 سے 10 سال کے درمیان ہوتی ہے۔ اس کے بعد اسے تبدیل کردینا چاہیے۔ نیز واکر کے استعمال میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت برتی جانی چاہیے کیونکہ یہ بچوں کے لیے حادثات کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ زیادہ وقت تک دھوپ میں پڑے رہنے سے بھی بچوں کے واکر کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گھروں ، دفاتر اور مساجد میں استعمال ہونے والی قالینیں بھی اپنی ایک طبعی عمر رکھتی ہیں۔ ایک قالین کی عمر 5 سے 10 سال تک ہوتی ہے۔ اس کے بعد اسے نئے قالین میں تبدیل کر دینا چاہیے۔ ‘اوسی رجسٹر’ویب سائٹ کے مطابق ایک قالین سالانہ 20 کلو گرام مٹی اپنے اندر جمع کرلیتا ہے۔
اسی طرح پلاسٹک کے کھلونے چاہے وہ بہ ظاہر ٹھیک ہی کیوں نہ لگ رہے ہوں انہیں زیادہ عرصے تک گھر میںنہیں رکھنا چاہیے۔ ورزش کے لیے استعمال ہونے والے جوتے 600 سے 700 کلو میٹر کی مسافت کے اندازے کے بعد تبدیل کرلینے چاہئیں کیونکہ ان کی طبعی عمر اس سے زیادہ نہیں ہوسکتی۔