جمعه 15/نوامبر/2024

خلیل لبد کی شہادت، فلسطینی قوم جود وسخا کے پیکر مجاھد سے محروم

جمعہ 25-ستمبر-2020

حال ہی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ میں پیش آنے والے المناک حادثے کے نتیجے میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر خلیل محمد لبد کی شہادت کاالمناک واقعہ پیش آیا۔ اس حادثے نے بالعموم پورے غزہ بالخصوص وسطی غزہ کے عوام کو شدید صدمے سے دوچار کیا ہے۔

خلیل لبد نجیب الطرفین خصوصیات کا حامل ایک مرد مجاھد تھا۔ ابھی وہ عنفوان شباب میں تھا کہ اجل نے آلیا مگر اس کی موت نے فلسطینی قوم کو ایک ناگہانی پریشانی اور دکھ سے دوچار کیا ہے۔

خلیل لبد ایک ہی وقت میں سخاوت، ایثار اور خدمت خلق کا پیکر تھا اور دوسری طرف وہ قابض دشمن کے خلاف ہر محاذ پر لڑنے والا بہادر مجاھد تھا۔ اس کے جود وسخا اور قربانی کے جذبات کو فلسطینی قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔

صاف دل کا مالک

ستائیس سالہ خلیل لبد کو اس کی نیک طینتی کی بہ دولت مقامی شہریوں میں ‘شیشے کی طرح’ صاف دل کا مالک قرار دیا جاتا۔  وہ ہرایک چھوٹے بڑے سے فراخ دلی، خندہ پیشانی اور حسن اخلاق سے پیش آتا۔ جبالیا کیمپ اور اس کے اطراف کے فلسطینی اسے ایک بہادر مجاھد ہی نہیں بلکہ ایک نیک طینت ہیرو قرار دیتے اور جوانوں میں اس کی مثال پیش کیا کرتے۔

خلیل کے چچا زاد محمد نے کہا کہ خلیل میرا بھائی ہی نہیں بلکہ جگری دوست بھی تھا۔ وہ ہرایک کا دوست اور مخلص ساتھی۔ اس کی شہادت سے غزہ میں ایک ایسا خلا پیدا ہوا ہے جسے پر نہیں کیا جاسکتا۔

محمد نے بتایا کہ خلیل جتنا اپنے دوستوں ، محلے داروں اور القسام بریگیڈ کے کارکنوں میں مخلص تھا اتنا ہی وہ اپنے خاندان کی دیکھ بحال کرنے والا نوجوان تھا۔ وہ اپنے پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا اور اس کے والد آج سے پانچ سال قبل انتقال کرگئے تھے۔ وہ اپنے والد کی وفات کے بعد خاندان کا سرپرست ہی نہیں واحد کفیل بھی تھا۔

محمد نے بتایا کہ شہید کمانڈر شادی شدہ اور تین بچوں کا باپ تھا۔ اس کی وفات سے ہرآنکھ اشبارہے۔ اس کا بڑا بیٹا پانچ سال کا ہے جب کہ نغم دو سال اور عبدالرحمان 11 ماہ کا ہے۔ سب سے چھوٹے بچے عبدالرحمان کا نام اس نے اپنے شہید دوست عبدالرحمان ضاھر کی نسبت سے رکھا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی