بین الاقوامی علما اتحاد کے چیئر مین الشیخ احمد الریسونی نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ طے پائے معاہدوں کے قضیہ فلسطین پر منفی اثرات مرتب ہوں گے مگر یہ اثرات دور رس نہیں بلکہ عارضی اور سطحی ہوں گے۔
خبر رساں ادارے ‘اناطولیہ’ سے بات کرتے ہوئے علامہ الریسونی نے کہا کہ فلسطین کا قضیہ گہرا اور قضیہ ہے۔ یہ حکومتوں سے زیادہ اقوام کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ قضیہ فلسطین کے حوالے سے فیصلہ کن اثرات عرب اقوام کے موقف پر منحصر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عرب اقوام کی منشا کی حکومتیں قائم نہیں اور زمام اقتدارایسے عناصر کے ہاتھ میں ہے جو صہیونیوں کے استعماری اور استبدادی پنجوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے مصر اور اردن کے ساتھ بھی امن معاہدے کیے مگر ان ملکوں کے ساتھ بھی یہ معاہدے کامیاب نہیں ہوسکے مگر فلسطینی، مصری اور اردنی عوام نے عربوں اور اسرائیل کے درمیان معاہدوں کوآج تک قبول نہیں کی۔