اسرائیلی کی عوفر نامی ایک فوجی عدالت نے حراست میں لیے گئے ایک فلسطینی رکن پارلیمنٹ اور القدس سے بے دخل فلسطینی سیاست دان احمد عطون کو بغیر کسی الزام کے چار ماہ کی قابل توسیع انتظامی قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض فوج نے احمد عطون کو 26 اگست 2020ء کو رام اللہ میں واقع ان کی عارضی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔ عطون سنہ 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے پارلیمانی بلاک ‘اصلاح وتبدیلی’ کے ٹکٹ پر پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ وہ پہلے بھی اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں اور ان کی اسیری کا مجموعی عرصہ 15 سال سے زیادہ ہے۔ اس وقت وہ عوفر نامی بدنام زمانہ قید خانے میں پابند سلاسل ہیں۔
احمد عطون بلند فشار خون، ذیابیطس ، کمر درد اور گردوں میں تکلیف کے عارضوں کا بھی شکار ہیں۔ سنہ 2006ء میں حماس کی ٹکٹ پر فلسطینی پارلیمان کا رکن بننے کے بعد انہیں قابض فوج کئی بار گرفتار کرکے انتظامی قید کی سزا دے چکی ہے۔
سنہ 2010ء کو اسرائیلی حکومت نے حماس کی ٹکٹ پر فلسطینی پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے پر احمد عطون کی القدس کی شہریت ختم کرکے انہیں شہر سے نکال دیا گیا تھا۔ وہ شادی شدہ اور پانچ بچوںکے باپ ہیں۔
احمد عطون کے علاوہ دو دیگر فلسطینی ارکان اسمبلی محمد ابو طیر، محمد طوطح اور سابق فلسطینی وزیر خالد ابو عرفہ کو بھی صہیونی ریاس کے ساتھ ‘غداری’ کے الزام میں القدس سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔