چهارشنبه 30/آوریل/2025

گرفتاری کے وقت قابض اسرائیلی فوج کا تین فلسطینی بچوں پر ہولناک تشدد

منگل 22-ستمبر-2020

فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں ‌بتایا گیا ہے کہ اسے ‘دامون’ اور ‘عوفر’ جیلوں میں ڈالے گئے تین فلسطینی بچوں کی گرفتاری کے وقت ان کے ساتھ کیے گئے ناروا سلوک کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے گئے تین فلسطینی بچوں نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے بارے میں اپنے وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ذریعے تفصیلات فراہم کی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 17 سالہ احمد عقلم جس کا تعلق غرب اردن کے نواحی علاقے الخلیل کے بیت امر قصبے سے ہے نے بتایا کہ اسے چند روز قبل قابض فوج نے اس کے گھر سےاٹھا کر جیل میں ڈالا۔ گرفتاری کے وقت اور جیل میں لائے جانے تک صہیونی فوجی جلاد اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ اس کے ہاتھ اور پائوں باندھ کر اسے منہ کے بل گاڑی میں پھینکا گیا۔ پہلے اسے عسقلان نامی ایک بدنام زمانہ حراستی مرکزلایا گیا جہاں اسے کئی گھنٹے تک ایک کرسی پر رسیوں کے ساتھ باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ اس دوران اسے پانی تک نہیں دیا گیا۔ وہ مسلسل 9 دن عسقلان کے اس عقوبت خانے میں قید رہا وہاں سے اسے دامون جیل کے وارڈ نمبر ایک میں منتقل کردیا گیا۔

ایک دوسرے فلسطینی بچے مصطفیٰ بیاری نے بتایا کہ وہ اپنے گھر میں تھا جب اسرائیلی فوج گھر میں داخل ہوئی اور اس پر چڑھ دوڑی۔ صہیونی فوجیوں‌ نے مجھے دیکھتے ہی دیگر گھر والوں کے سامنے لاتوں اور لاٹھیوں سے وحشیانہ طریقے سے پیٹنا شروع کردیا۔ میرے بہن بھائی اور والدین یہ سب کچھ دیکھ کر چیخ‌پکار کرتے رہے مگر صہیونی فوجی مجھے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے گاڑی میں ڈال کر المسکوبیہ نامی حراستی مرکز لے گئے جہاں مسلسل 38 دن تک اسے وحشیانہ تشدد کا سامنا رہا۔

تشدد کا شکار تیسرے فلسطینی عبداللہ صبح نے بتایا کہ اس کا تعلق جنین شہر سے ہے۔ اسے قابض فوج نے طولکرم شہر میں قائم ایک چوکی سے گرفتار کیا اور گرفتاری کےوقت ہی اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسے مسلسل 17 دن تک حوارہ حراستی مرکز میں قید رکھا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی