یکشنبه 04/می/2025

مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیے گئے دو فلسطینی نمازیوں کے تاثرات

منگل 15-ستمبر-2020

حال ہی میں اسرائیلی حکام نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے دو فلسطینیوں کو محکمہ اوقاف کے ملازمین بھی ہیں، کو مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیا۔ بے دخل ہونے والے فلسطینی شہری عمرن الاشھب نے بتایا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے انتظامی امور میں شامل ملازم ہے۔ اس کے ساتھ ایک خاتون نمازی ھبہ سرحان کو بھی قبلہ اول سے بے دخل کیا گیا۔

عمران الاشھب نے اپنی بے دخلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ یہ پانچ ستمبر 2020ء کا واقعہ ہے۔ ہم مسجد اقصیٰ کے شمالی دروازے کے قریب دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ بیٹھے تھے۔ ہمیں چیخ پکار کی آواز سنی۔ قابض اسرائیلی فوجی مسجد اقصیٰ کی محافظہ ھبہ سرحان کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے۔ اگلے ہی لمحے قابض فوج نے ہم پر بھی حملہ کردیا اور یک دم ہم پر آنسوگیس کی شیلنگ شروع کر دی۔

انہوں نے بتایا کہ قابض پولیس نے ہمیں حراست میں لیا اور گاڑی میں ڈال کر القشلہ نامی ایک پولیس مرکز منتقل کر دیا۔ وہاں مجھے اور ھبہ کو کئی گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا گیا اور اس کے بعد ہمیں نوٹس دیا گیا کہ ہم ایک ہفتے تک مسجد اقصیٰ میں داخل نہیں ہوسکتے۔

انہوں ‌نے کہا کہ ایک ہفتے کے بعد مجھے اور عماد عبادین کو 3 ماہ، بلال عوض اللہ کو 4 ماہ اور ھبہ سرحان کو 5 ماہ کے لیے مسجد اقصیٰ سے بے دخل کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے۔

دوسری طرف ھبہ سرحان نے بتایا کہ قابض فوج نے مجھ پر اس وقت تشدد کیا جب میں یہودی فوجیوں کو مسجد اقصیٰ میں خواتین کے لیے مختص مقام پر دھاوے سے روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔

اس نے بتایا کہ قابض فوج نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا اور مسجد کے داخلی دروازے پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔ اس کے بعد مجھے القشلہ حراستی مرکز منتقل کر دیا جہاں رات 8 بجے تک حبس بے جا میں رکھا گیا۔

ھبہ سرحان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دشمن مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں کی بڑھتی تعداد سے خایف ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جب بھی مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے تو صہیونی فوج غصے سے بے قابو ہوجاتی ہے۔ نمازیوں کو ہراساں کرنے اور ان پر تشدد کے مکروہ ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے حفاظتی عملے، نمازیوں اور محکمہ اوقاف کے ملازمین کو قبلہ اول سے دور کیا جاتا ہے تاہم یہ سب ہتھکنڈے ہمارے دلوں سے مسجد اقصیٰ کی محبت کم نہیں کرسکتے بلکہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمارا عزم اور حوصلہ مزید مضبوط ہوتا ہے۔

ادھر مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسجد کے نمازیوں اور عملے کو ہرساں کرنا صہیونی ریاست کی مذہبی دہشت گردی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی