فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 13 ستمبر 1993ء کے بعد قابض اسرائیلی فوج ، پولیس اور خفیہ اداروں کی کارروائیوں کے دوران کم سےکم ایک لاکھ 25 ہزار فلسطینیوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں قید کیا گیا اور انہیں ظلم وبربریت کا نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ 13 ستمبر 1993ء کو فلسطینی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس نے اسرائیل کو ایک قانونی ریاست کے طور پرتسلیم کرلیا جب کہ دوسری طرف صہیونی ریاست اس معاہدے کے تحت طے پائے کسی بھی اصول پر آج تک عمل در نہیں کرپائی۔
محکمہ اسیران کے ترجمان عبدالناصر فروانہ نے بتایا کہ اوسلو معاہدے میں یہ طے کیاگیا تھا کہ اسرائیل بلا جواز فلسطینیوں کی پکڑ دھکڑ سے باز آئے گا اور حراست میں لیے گئے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا مگر اس معاہدے کے باوجود قابض فوج نے نہ صرف زیرحراست فلسطینیوں کو بدستور قید رکھا بلکہ مزید ایک لاکھ 25 ہزار سے زاید فلسطینیوں کو زندانوں میں ڈالا گیا۔
حراست میں لیے جانے والے فلسطینیوں کا تعلق تمام شعبہ ہائے زندگی سے ہے۔ ان میں فلسطینی پارلیمنٹ کے منتخب ارکان، سیاسی رہنما، اساتذہ، طلبا اور سول سوسائٹی کے کارکن شامل ہیں۔
اس عرصے کے دوران اسرائیلی زندانوں میں غیرانسانی تشدد اور اذیتوں کے نتیجے میں 111 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔
عبدالناصر فروانہ نے بتایا کہ دسیوں فلسطینی قید کے دوران ڈھائے جانے والے مظالم کے اثرات کے نتیجے میں رہائی کےبعد شہید ہوئے۔