خلیجی ریاست بحرین کی حکومت کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور صہیونی ریاست کے ساتھ ہرسطح پر تعلقات استوار کرنے کے اعلان پر بحرین کے امریکا اور اسرائیل نواز حکمران اور عوام ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ بحرینی قوم اور اس کے تمام طبقات کی اکثریت حکومت کے اسرائیل سے دوستی کے اعلان کے خلاف ہے۔
بحرینی عوام اسرائیل کے ساتھ دوستی کے نام نہاد معاہدے کے بارے میں کیا سوچتے اور کس طرح کا رد عمل ظاہر کررہے ہیں اس کی جھلک سوشل میڈیا پر دیکھی جاسکتی ہے۔
اس وقت مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ’ٹویٹر’ پر ‘ہیش ٹیگ اسرائیل سے دوستی مخالف’ ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ امریکا کے دوست ملک بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس اعلان کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اسرائیل کے ساتھ دوستی کے خلاف اور اس اقدام کی مذمت میں تبصروں کا سونامی چل پڑا۔ تمام تر پابندیوں کے باوجود سوشل میڈیا پر بحرینی عوام نے حکومت کے اس مذموم اقدام کی کی کھل کرمذمت کی ہے۔ انہوں نے جہاں ایک طرف فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا وہیں اسرائیل کے ساتھ دوستی کو عرب ممالک کے لیے تباہی کا باعث قرار دیا۔
بحرین کے ایک سرکردہ تجزیہ نگار فاضل عباس مہدی نے ‘فیس بک’ پر لکھا کہ ‘اسرائیل سے کوئی دوستی قبول نہیں، اس پر پوری بحرینی قوم کا اتفاق ہے۔ ہم فلسطینی قوم سے معذرت چاہتے ہیں کیونکہ بحرینی حکومت کا اعلان ہماری قوم کی اجتماعی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتا۔
تجزیہ نگار مہدی نے ساتھ ہی اسرائیل کے خلاف لڑنے والے بحرینی سپاہیوں کی تصاویر شائع کیں اور ساتھ ہی لکھا ہے کہ بحرینی عوام صہیونی دشمن کے خلاف اور فلسطینی قوم کی مدد کے لیے متحد ہے۔
بحرینی خاتون دانشور مریم الخواجہ نے ٹویٹر پر لکھا کہ میں اپنے والد کی اس یکجہتی کو نہیں بھلا سکتی جب انہوںنے میں نے فلسطینی اسیران کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے بھوک ہڑتال کی تھی۔
انہوںنے لکھا کہ فلسطینی قوم کی آزادی ہماری آزادی ہے۔ میں یہ الفاظ بار بار لکھوں گی کہ فلسطینیوں تمہاری آزادی ہماری آزادی ہے۔
انہوںنے لکھا کہ ٹویٹر پر اسرائیل دوستی کے مخالف ٹرینڈ کا ٹاپ کر آنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بحرینی عوام نے دیگر زندہ ضمیر اقوام کی طرح اسرائیل کے ساتھ دوستی کے مکروہ ناٹک کو مسترد کردیا ہے۔
بحرینی تجزیہ نگار حسین السماھیجی نے مسجد اقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کی تصویر شائع کرنے کے ساتھ لکھا کہ ہم عزت ووقار کے ساتھ سانس لے رہے ہیں۔ ہم اپنے آباو اجداد اور اپنے شہدا کی ارواح کو اذیت نہیں پہنچا سکتے۔ ہم بحرینی عوام ہیں۔
تجزیہ نگار رشا یوسف نے لکھا کہ میرے فلسطینی بھائیو اور دوستو میں تم سے معذرت چاہتا ہوں۔ ہم بہ حیثیت بحرینی قوم اسرائیل سے دوستی قبول نہیں کریں گے۔
سماجی کارکن احمد الغسری نے لکھا کہ ہم فلسطینیوں کے دفاع کے حق کی حمایت جاری رکھیں گے۔ دشمن کے ساتھ امن کا مطلب اس کی شرائط تسلیم کرنا ہے۔ اسرائیل ایک قابض اور دہشت گرد ریاست ہے جس کے ساتھ امن کا معاہدہ نہیں کیا جاسکتا۔