انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کوئی بھی سفارتی معاہدہ صہیونی ریاست کو ‘قابض ریاست’ کی حیثیت سے اس کی ذمہ داریوں کی انجام دہی سے مبرا نہیں کرسکتا۔ منامہ اور تل ابیب کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کا یہ مطلب نہیں کہ اسرائیل کو فلسطینیوںکے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی سے دور کررہا ہے۔
انسانیحقوق کی تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل / فلسطین میں ایک صداقت اور دیرپا امن کے مقصد میں کوئی بھی عمل شامل ہونا چاہئے مگر اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پراپنی غیر قانونی سرگرمیوں سے باز رہنا ہوگا۔
تنظیم کے مطابق قضیہ فلسطین کے حل کے عمل میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کا خاتمہ شامل ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت جرائم کا نشانہ بننے والے افراد کے لیے انصاف کی راہ ہموار کی جائے۔
اور کامیابی کا حصول بھی شامل ہونا چاہئیے۔”
خیال رہے کہ جمعہ کے روز بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ منامہ کے اس اعلان پر فلسطین کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی قوتوں نے اس اقدام کو بحرین کی طرف سے فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھومپنے کے مترادف قرار دیا ہے۔