فلسطین کے بزرگ رہ نما اور اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح کے وکیل خالد زبارقہ نے بتایا ہے کہ ان کے موکل الشیخ راید صلاح کو اسرائیل کے ایک زندان کے کسی تہ خانے میں قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے اورانہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا۔
خالد زبارقہ نے بتایا کہ الشیخ راید صلاح کو بدنام زمانہ ‘عسقلان’ جیل میں قید کیا گیا ہے اور انہیں غیرانسانی ماحول میں رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الشیخ راید صلاح کو کرونا کی وبا سے حوالے سے کسی قسم کی حفاظتی سہولیات میسر نہیں اور پیرانہ سالی کے باعث ان کے کرونا کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس کے علاوہ انہیں شدید گرمی میں قید خانے کو ٹھنڈہ رکھنے کی کوئی سہولت میسر نہیں اور گھنٹوں ان کی کوٹھڑی کی بجلی بند رکھی جاتی ہے۔ تیسرا اہم ترین مسئلہ ان کی قید تنہائی ہے۔ انہیں دوسرے قیدیوں سے دور الگ تھلگ رکھا گیا ہے اور انہیں تنہائی میں وقت گذارنے کےلیے اخبارات اور کتب کے مطالعے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
خالد زبارقہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست الشیخ راید صلاح کے حوصلے پست کرنے لیے انہیں کڑی مشکلات میں قید میں ڈالے ہوئے ہے۔ انہیں پیشہ ور صہیونی مجرموں کے قریب رکھا گیا ہے۔
زبارقہ کا کہنا ہے کہ ان کے موکل بزرگ رہ نما تمام تر مظالم کا ثابت قدمی اور استقامت کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہیں قید تنہائی میں ڈال ظلم کی انتہا کردی گئی ہے۔
