قابض اسرائیل سے پہلا سرکاری تجارتی وفد منگل کے روز متحدہ عرب امارات پہنچ گیا ہے۔ اس وفد میں اسرائیل کے سب سے بڑے بنک ہاپوالیم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) ڈوف کوٹلربھی شامل ہیں۔
برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کی رپورٹ کے مطابق مسٹر ڈوف کوٹلر دبئی میں اعلیٰ حکومتی عہدے داروں اور یو اے ای کے بڑے بنکوں کے اعلیٰ عہدے داروں سےملاقات کرنے والے تھے۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ وہ دونوں ملکوں اور ان کے مالیاتی نظاموں کے درمیان اقتصادی تعلقات کے قیام اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے بات چیت کریں گے،اس مقصد کے لیے یہ دورہ ایک اچھا موقع مہیّا کرتا ہے۔اس سے دونوں فریقوں کواقتصادی ترقی کی صورت میں ثمرات ملیں گے۔
یو اے کے سب سے بڑے بنک ، فرسٹ ابو ظبی بنک نے گذشتہ ماہ دونوں ملکوں کے درمیان امن معاہدے کے اعلان کے بعد کہا تھا کہ ’’وہ اسرائیل کے سرکردہ مالیاتی اداروں بنک ہاپوالیم اور بنک لیومی کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرے گا۔‘‘
اس نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’اس بات چیت میں بنک کاری کے شعبے میں تعلقات کے قیام کا جائزہ لیا جائے گا جس کے نتیجے میں یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان مالیاتی اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔بات چیت میں دوطرفہ بنک کاری ، تجارت ، ٹیکنالوجی اور ایجادات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔‘‘
اسرائیلی وفد کے اس دورے سے ایک ہفتہ قبل یکم ستمبر کو دونوں ملکوں نے بنک کاری اور مالیات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ سے متعلق مفاہمت کی ایک یادداشت پر دست خط کیے تھے۔
آیندہ سوموار کو اسرائیل کے دوسرے بڑے بنک ، بنک لیومی کا ایک وفد بھی یو اے ای کا دورہ کرے گا،اس کی قیادت بنک کے چیئرمین سامر حاج یحییٰ کریں گے۔
اسرائیل کے وزیر برائے سراغرسانی ایلی کوہن نے گذشتہ سوموار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان آیندہ تین سے پانچ سال کے دوران میں دوطرفہ تجارت کا حجم چار ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ یو اے ای کی حکومت نے 13 اگست کو اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کی روشنی میں 29 اگست کو ایک فرمان جاری کیا تھا ،اس کے تحت اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ سے متعلق یو اے ای کے قانون کو منسوخ کردیا گیا تھا۔