چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی سائنسدان انطوان زحلان کی زندگی پر ایک نظر!

اتوار 6-ستمبر-2020

فلسطین سے تعلق رکھنے والے ایک جہاں دیدہ سائنسدان، ماہرطبیعات اور مورخ انطوان زحلان یکم ستمبر 2020ء کو اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔ ان کی پوری زندگی تحقیق جستجو اور تصنیف وتالیف میں گذری اور زندگی کا ایک بڑا حصہ لبنان میں گذارا۔

انطوان زحلان سنہ 1948ء‌کے مقبوضہ علاقوں میں پیدا ہوئے اور دیگر ہزاروں فلسطینیوں کے ساتھ انہیں اور ان کے خاندان کو بھی اپنا وطن غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں چھوڑنا پڑا۔ ہجرت کے بعد وہ طویل عرصے تک لبنان میں رہے اور لبنان کو اپنا دوسرا وطن قرار دیتے تھے۔

ان کا شکار اپیلائیڈ سائنس کے ممتاز اور نمایاں سائنسدانوں میں ہوتا تھا۔ سماج اور سائنس میں تعلق، سائنس اور ترقی پسندی، سماجی علما کی ذمہ داریاں، عرب ممالک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی ان کے پسندیدہ موضوعات تھے جن پرانہوں نے کئی کتابیں تالیف کیں۔

ان کا شمار عرب مملک کے فیوچر اسٹڈیز کے نامور اہل علم اور محققین میں ہوتا ہے۔ انہوں نے سائنس، ٹیکنالوجی، ثقافت اور حب الوطنی کے ذریعے عرب اقوام بالخصوص فلسطینی قوم میں بیداری کی جدو جہد جاری رکھی۔

ابتدائی زندگی

انطوان زحلان سنہ 1928ء کو شمالی فلسطین کے شہر حیفا میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم الفریر اسکول میں حاصل کی۔ اس کے بعد وہ القدس میں التراسنطہ اسکول میں پانچ سال تک زیرتعلیم رہے اور سنہ 1948ء میں صہیونی دہشت گردوں کے حملوں کے بعد ان کے خاندان کو ھجرت کرنا پڑی۔

لبنان آنے کے بعد انہیں بیروت میں قائم امریکن یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا اور انہوں‌نے سائنس کے مضمون میں سنہ 1951ء میں گریجویشن کی اور سنہ 1952 کو ماسٹر کی ڈگری حاصل کرلی۔

سنہ 1956ء کو انہوں نے نیویارک کی سیرا کوز یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈکری حاصل کی اور واپسی پر سنہ 1969ء تک بیروت امریکن یونیورسٹی  کے کالج آف فزکس میں فزکس شعبے کے انچارج کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

تصنیفات

پروفیسر ڈاکٹر انطوان نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف موضوعات پر انگریزی اور عربی زبانوں میں 25 کتب تالیف کیں۔ اس کے علاوہ ان کے سائنسی مقالے اور مضامین عرب اخبارات، مغربی سائنسی جرائد اور عالمی اداروں کے ہاں شائع ہونے والے اشاعتی میگزین کی زینت بنتے رہے۔

سنہ 1999ء کو انہوں‌ نے  "العرب وتحديات العلم والتقانة.. تقدم من دون تغيير” کے عنوان سے ایک کتاب تالیف کی جبکہ سنہ 1999ء سے 2007ء تک انہوں‌ نے 25 عالمی مقالے تحریر کئے۔

ان کی کتب  "البعد التكنولوجي للوحدة العربية”، "صناعة الإنشاءات العربية”، و”العلم والسياسة العلمية في الوطن العربي”، و”إعادة إعمار فلسطين”، و”العرب والعلم والثقافة”، و”العلم والتكنولوجيا في الصراع العربي لإسرائيلي” میں سائنس اور فلسطین کی تاریخ اور عرب ۔ اسرائیل کشمکش کے تناظر میں تحریر کیں۔

سنہ 2010ٰء کو پروفیس زحلان عرب سائنس سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔ اس میں عراق، فلسطین، کویت، مصر، قطر، لبنان اور دوسرے ممالک کے علمی ماہرین کو شامل کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی