ترکی نے کوسووو اور صربیا کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے اعلان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ کو دونوں ملکوںکے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے اقدامات پر افسوس ہے۔
ترک وزارت خارجہ کی طر ف سے جاری کردہ ایک بیان میںکہا گیا ہے کہ صربیا کا اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کا اعلان باعث تشویش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ القدس کو اسرائیل میں ضم کرنا ناقابل قبول، اقوامتحدہ کی قراردادوں کی نفی اور عالمی برادری کے اجماع کے خلاف ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قضیہ فلسطین کا منصفانہ حل اور اس کے لیے ہونے والی مساعی اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ مشرقی بیت المقدس ہی آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔ اسرائیل کو سنہ 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے تمام علاقوں کو خالی کرکے فلسطینیوں کے حوالے کرنا ہوگا تاکہ فلسطینی قوم ان علاقوں پراپنی مملکت قائم کرسکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ صربیا کا اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خیا رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق یورپ کی جنوب ایشائی جمہوریہ کوسووا اور اسرائیل نے باہمی سفارتی تعلقات استوار کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
حالیہ فیصلہ دنیا بھر کے ملکوں کو تل ابیب سے گرم جوش تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ صدر ٹرمپ کے بہ قول ماضی کے حریف کوسوا اور سربیا نے معاشی تعلقات کو بھی معمول پر لانے کے لیے اتفاق کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کوسوا اور سربیائی حکام کی معیت میں اعلان کیا کہ ’’سربیا اور کوسوا نے معاشی تعلقات استوار کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی ہے۔‘‘
ٹرمپ انتظامیہ کے حکام سے دو روزہ ملاقاتوں کے بعد سربیا کے صدر الیسکندر وک اور کوسووا کے وزیر اعظم آوداللہ ہوتی نے سرمایہ کاری کے حصول اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کی خاطر متنوع معاشی منصوبوں پر تعاون کے لیے اتفاق کیا ہے۔
البنانی نسل اکثریت پر مشتمل کوسووا نے لسانی جنگ کے خاتمے کے لیے نیٹو کی قیادت میں 2008 میں بمباری کے بعد سربیا سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔ ارتھوڈکس مسیحی اتحادی روس اور سلیوک اکثریت کا حمایت یافتہ سربیا، کوسووا کے اعلان آزادی کو تسلیم نہیں کرتا۔
