متحدہ عرب امارات کی جانب سے 13 اگست کو اسرائیل کو تسلیم کیے جانے اور صہیونی ریاست کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کے اعلان کے بعد 31 اگست کو دونوں ملکوںکے درمیان فضائی سروس کا بھی باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ یوں دونوںملکوں کے درمیان طویل خفیہ تعلقات اعلانیہ تعلقات میںتبدیل ہوگئے۔ اسرائیل کے بن گوریون یوائی اڈے سے اسرائیلی فضائی کمپنی ‘العال’کی ایک پرواز نے اڑان بھری تین گھنٹے 17 منٹ کی پرواز کے بعد سعودی عرب کی فضائی حدود سے گذر کر ابو ظبی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اتر گئی۔
اس پرواز میں امارات کے مہمان بننے والے نام نہاد صہیونی لیڈروں میں وہ بھی شامل تھے جو سال ہا سال سے فلسطینی قوم کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی عہدیدار جو فلسطینی قوم کے حقوق کی سودے بازی میں اسرائیل کی پشتی بانی کررہے ہیں اور پہلی دوستی پرواز میں سوار تھے۔
امارات اور اسرائیل کے درمیان اگرچہ فضائی سروس کا یہ پہلا اعلانیہ مرحلہ ہے مگر دونوںملکوں کے درمیان تعلقات کا آغاز بہت پہلے اور خفیہ طریقے پر ہوچکا ہے۔
اللد کے جس ہوائی اڈے سے امارات کے لیے اسرائیل کا دوستی جہاز اڑا وہ سنہ 1936ء میں برطانوی استعمار نے قائم کیا تھا اور اس کےقیام کا مقصد فلسطین میں یہودیوں کے لیے ملک قائم کرنے میں یہودیوں کی مدد کرنا تھا۔
سنہ 1948ء میں النکبہ کے بعد اس ہوائی اڈے کو’بن گوریون’ کا نام دیا گیا۔ بن گوریون وہ جلاد صفت ایک صہیونی تھا جس کی قیادت میں صہیونی دہشت گرد فلسطینیوں کا قتل عام کرتے رہے۔بعد میں وہ نام نہاد صہیونی ریاست کا پہلا وزیراعظم بھی بنا۔
امارات آنے والے اسرائیلی طیارے کو’کریات جات’ کا نام دیا گیا۔ یہ نام فلسطین میں سنہ 1949ء میں فلسطینیوںکے قتل عام اور نقل مکانی کے بعد قائم ہونے والی ایک یہودی کالونی کو دیا گیا تھا۔
یہ کالونی شمالی فلسطین کے الفلوجہ اور عراق المنشیہ نامی قصبوں پر قائم کی گئی۔ یہ وہ قصبے ہیں جنہیں قیام اسرائیل کے بعد خالی کرایا گیا۔ ان قصبوں میں سیکڑوں بے گناہ فلسطینیوں کو بے دردی اور بے رحمی کے ساتھ شہید کردیا تھا۔
ان علاقوں پر اسرائیل نے سنہ 1949ء میں قبضہ کیا اور وہاں پر ایک نئی کالونی بسائی گئی جسے’کریات جات’ نام دیا گیا۔
امارات آنے والے اسرائیلی وفد میں صہیونی ریاست کی قومی سلامتی کونسل کےچیرمین میر بن شبات اور دیگر عہدیدار شامل ہیں۔
بن شبات سنہ 2014ء میں غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کا ماسٹر مائیڈ ہے جس نے بڑے پیمانے پر غزہ میں بارود گرانے کے احکامات صادر کیے۔ آج اسے متحدہ عرب امارات کے لیڈر اپنے گلے لگا رہے ہیں اور اس کے استقبال کے لیے سرخ قالین بچھائے جا رہے ہیں۔