فلسطینی امور اسیران کے ایک سینیر عہدیدار عبدالناصر فروانہ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید چھ ہزار فلسطینیوں میں سے 30 مسلسل 25 سال سے پابند سلاسل ہیں۔ صبرو عزیمت کے پہاڑ سمجھے جانے والے ان فلسطینیوںنے صہیونی ریات کے وحشیانہ مظالم کا پامردی کے ساتھ مقابلہ کیا اور قید خانوں میں طرح طرح کے مظالم برداشت کیے ہیں۔
عبدالناصر فروانہ نے بتایا کہ سنہ 1983ء کو حڑاست میں لیے جانے والے فلسطینی کریم اور ماھر یونس کی اسیری کو 38 سال ہوچکے ہیں۔ فلسیطنی تاریخ میں وہ اب تک کے طویل ترین قید کاٹنے والے شہری تصور کیے جاتے ہیں۔
ان میں سے 12 اسیر مقبوضہ مغربی کنارے ، 12 سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں، پانچ القدس، اور ایک غزہ کی پٹی سے تعلق رکھتا ہے اور یہ سب مخلف فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے سابق ارکان ہیں۔
طویل ترین قید کاٹنے والے اسیران میں 24 کو کم سے کم ایک یا زیادہ بار عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ چھ اسیران کو 35 سے 45 سال قید کی سزائوں کا سامنا ہے۔
فلسطینی عہدیدار فروانہ نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی توجہ اسرائیلی زندانوں میں قید ان فلسطینیوں اور انہیں درپیش غیر انسانی حالات کی طرف مبذول کراتے ہوئے انہیں اسیران کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر زور دیا ہے۔