فلسطین کے مقبوضہ وادی اردن کے تاریخی شہر اریحا میں اسرائیلی حکام کی طرف سے فلسطینیوں کی 11 ہزار قیمتی زرعی اراضی غصب کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگر فلسطینیوں نے اسرائیلی عدالت میں طویل قانونی جنگ لڑتے ہوئے اراضی واگزار کرالی۔ یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل کی کسی عدالت نے فلسطینیوں کی نجی ملکیتی اراضی سے متعلق کیسز میں فلسطینیوں کے حق میں فیصلہ آیا ہے۔
اریحا کے ایک سماجی کارکن اور مزاحمت برائے یہودی آباد کاری کمیٹی کے چیئرمین ولید عساف نے بتایا کہ صہیونی فوج نے مشرقی سواحرہ میں النبی موسیٰ قصبے میں القدس روڈ پر فلسطینیوں کی 11 ہزار دونم اراضی پر قبضے کا پلان تیار کیا تھا۔
اراضی کےمالکان نے ایک اسرائیلی شہریت رکھنے والے وکلا کی خدمات حاصل کرنے کے بعد اراضی پر قبضے کے اسرائیلی اقدام کو عدالت میں چلینج کر دیا۔ مالکان نے اراضی کے حوالے سے تمام ضروری ملکیتی ثبوت عدالت میں پیش کیے جس پر عدالت نےفلسطینی اراضی پرقبضے کے اسرائیلی اقدام کو کالعدم قرار دیا۔
اسرائیلی فوج ایک سے زائد بار فلسطینی اراضی پرقبضے کی کوشش کرچکی ہے۔ اراضی کے مالکان کو قابض فوج کی طرف سے بار بار ڈرایا دھمکایا جاتا رہا ہے۔