یکشنبه 04/می/2025

ھنیہ کی’امارات ۔اسرائیل دوستی’ پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی تجویز

جمعہ 14-اگست-2020

متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ دوستی معاہدے کے اعلان کے بعد اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ اس موقعے پر اسماعیل ھنیہ نے امارات کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستی کے اعلان پر متفقہ قومی  لائحہ عمل اختیار کرنے کی تجویز پیش کی۔

خیال رہے کہ کل جمعرات کے روز امریکا کی ثالثی کے تحت متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ ہرسطح پر تعلقات استوار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکا کی نگرانی میں ہونے والے اس دوستی معاہدے کے بعد جلد ہی امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔ فلسطینی قیادت نے متفقہ طورپر امارات کی اسرائیل کے ساتھ دوستی کو مسترد کردیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے حوالے سے اعلان کو’خیانت’ اور فلسطینی قوم پر کھلا حملہ قرار دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صدر عباس سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے حماس کے قاید اسماعیل ھنیہ بے زور دیا کہ امارات کے اقدام پر فلسطینیوں کو متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔

دونوں‌رہ نمائوں‌نے امریکا کی نگرانی میں امارات اور اسرائیل میں طے پانے والے دوستی معاہدے اور اس کے قضیہ فلسطین کے مستقبل پر مرتب ہونے والے اثرات و مضمرات پر تبادلہ خیال کیا۔
محمود عباس اور اسماعیل ھنیہ نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ فلسطینی قوم امارات کے اسرائیل سے اعلان دوستی کی پابند نہیں اور نہ ہی فلسطینی قیادت اس طرح کے کسی معاہدے کا احترام کریں گے۔ انہو‌ں نے کہاکہ اس وقت پوری فلسطینی قوم اور قیادت اسرائیل کے ساتھ دوستی کے ہتھکنڈوں کے خلاف متقق ہے اور ہم فلسطینی قوم کے حقوق کی قیمت پر کسی کوصہیونی دشمن ریاست سے دوستی کی اجازت نہیں دیں گے۔

دونوں فلسطینی رہ نمائوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھومپنے کے مترادف اور فلسطینی شہدا کے خون کے ساتھ غداری ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی