سعودی عرب میں انتقامی بنیادوں پر حراست میں لیے گئے فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے خلاف سعودی عدالتوں میں جاری کیسز التوا کا شکار ہونے کے بعد جمود کے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سعودی عرب میں قید فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے معاملے پرنظر رکھنے والے رہ نما خضرالمشائخ نے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عدالتوں میں فلسطینی اور اردنی قیدیوں کے کیسز جمود کا شکار ہیں اور ان کیسز کو فراموش کردیا گیا ہے۔
قدس پریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں قید فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے اہل خانہ پریشان ہیں۔ سعودیہ میں پابند سلاسل فلسطینیوں کو ان کے اقارب سے ملاقات یا فون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اردنی اور فلسطینی حکومت اور اردنی حکومتیں خاموش تماشائی ہیں اور انہوںنے سعودیہ میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی رہائی کے لیے کوئی موثر اقدام نہیں کیا ہے۔ سعودیہ میں قید فلسطینیوں کا کوئی قصور نہیں۔ انہیں محض سیاسی اور نظریات اختلافات کی بنیاد پر حراست میںلیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس کے اوائل میں سعودی عرب میں فلسطینیوں اوراردنی شہریوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریکڈائون کیا گیا تھا۔ کریک ڈائون میں درجنوں سرکردہ فلسطینی شخصیات کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کے خلاف گذشتہ برس مقدمات کا آغاز کیا گیا تاہم کرونا کی وبا پھیلنے کے بعد ان کے خلاف کیسز کو داخل دفتر کر دیا گیا ہے۔