القدس اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2020ء کے دوران تین ہزار سے زاید یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول پر منظم انداز میں دھاوے بولے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
مرکز برائے اسیران کی رپورٹ کے مطابق جولائی کے مہینے میں روز مرہ کی بنیاد پر یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر دھاوے جاری رہے۔ قابض فوج نے ان دھاووں کے دوران مسجد اقصیٰ میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں اور مسلمانوں کے مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ قبلہ اول پر دھاوا بولنے والے آباد کاروں میں انتہا پسند یہودی گروپوں کے عناصر، اسرائیلی فوجی، پولیس اہلکار، یہودی انٹیلی جنس اداروں کے ارکان اور یہودی طلبا شامل تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی کے دوران 2687 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول پر دھاوا بولا۔ اس کے علاوہ 258 اسرائیلی طلبا، انتہا پسند اور مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کے پرچار گروپوں کے 122 عناصر اور انٹیلی جنس اہلکار شامل تھے۔
مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے والے اہم اسرائیلی شخصیات میں انتہا پسند مذہبی پیشوا یہودا گلیک پیش پیش رہا۔
جولائی کے دوران یہودی آباد کاروں کی مذہبی تنظیموں اور انتہا پسند گروپوں کی طرف سے قبلہ اول پر دھاووں کی باقاعدہ مہمات چلائی گئیں۔