مقبوضہ بیت المقدس سےتعلق رکھنے والی 45 سالہ رائدہ سعید قبلہ اول کے دفاع کے لیے کام کررہی ہے۔ اس نے حال ہی میںتصاویر کے ساتھ ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں اس نے قبلہ اول کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم، مسجد اقصیٰ پر صہیونی یلغار اور بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں کی روز افزوں مشکلات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رائدہ سعید گذشتہ چھ سال سے قبلہ اول کے لیے کام کررہی ہے۔ شعفاط کیمپ کی رہائشی رایدہ خود بھی اسرائیلی ریاست کے جرائم کی عینی شاہد ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا شکار رہی ہے۔ تاہم صہیونی ریاست کے مظالم اسے قبلہ اول کے حوالے سے مثبت سرگرمیوں سے نہیں روک سکی۔
رائدہ سعید قبلہ اول کے دفاع کے لیے اپنی سرگرمیوں کی تشہیر کی خاطر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹویٹر کا استعمال کرتی ہے۔
دل کو چھو لینے والے مناظر
رایدہ سعید کی القدس اور مسجد اقصیٰ کی لی گئی تصاویر اپنی ایک خاص انفرادیت رکھتی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ القدس اور مسجد اقصیٰ میں جو کچھ ہے خوبصورت ہے۔ اس کے لیے گئے فوٹو لاکھوں لوگوں کے دلوںکو چھو لیتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کی زیارت کا شوق رکھنے والے اہل ایمان کے لیے اس کی تصاویر ایمان تازہ کردیتی ہیں۔
ایک بیان میں رایدہ سعید نے کہا کہ وہ القدس اور قبلہ اول کے لیے ایک گائیڈ کے طور پر کام کرنا چاہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ القدس اور مسجد اقصیٰ کے ایک ایک کونے کی تصاویر لیتی ہیں۔
اس نے بتایاکہ وہ مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں کو اپنے کیمرے کی آنکھ میںمحفوظ کرتی اور فلسطینی نمازیوں کو درپیش مشکلات کو تصاویر کی شکل میں بیان کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
اس نے کہا کہ اس نے قبلہ اول پر یہودیوں کے دھاووں کے وقت انہیں صہیونی حکام کی طرف سے دی گئی سہولیات اور سیکیورٹی اور فلسطینی نمازیوںپر عاید کی جانے والی قدغنوں اور رکاوٹوں کو بیان کرتی ہے۔
رایدہ سعید کا کہنا ہے کہ قابض صہیونی فوجی اور پولیس اہلکار مسجد اقصیٰ میںنماز کے لیے آنے والے مردوں، خواتین اور بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ میرا کیمرہ ان المناک واقعات کو اپنی آنکھ میں محفوظکرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اس نے بتایا کہ صہیونی ریاست قبلہ اول کے حوالے سے دوہرے معیار پرعمل پیرا ہے۔ ایک طرف یہودی شرپسندوں کو قبلہ اول پر اجتماعی دھاووں کے لیے فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے اور انہیں ان کی مرضی کے مطابق قبلہ اول میں گھومنے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کرنے کی اجازت ہے مگر دوسری طرف فلسطینی نمازیوں کو روکنے کے لیے ان کی گرفتاریاں، مسجد اقصیٰ سے بے دخلی، دھمکیوں، تشدد اور دیگر مکروہ حربوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔