قابض صہیونی حکام نے سوموار کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں سلوان قصبے میں دو فلسطینی خاندانوں کو اپنے مکانات مسمارکرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
وادی حلوہ مرکز اطلاعات نے کہا کہ صہیونی حکام نے سلوان قصبے میں القاق اور ابو صبیح خاندان کو اپنے تین مکانات مسمار کرنے کا حکم دیا۔
سماجی کارکن خالد ابو تایہ نے کہا کہ اسرائیل کی مقبوضہ بیت المقدس میونسپلٹی کو بھاری جرمانے کی ادائیگی سے بچنے کے لئے انھوں نے گھروں کو خالی کرنا شروع کردیا ہے کیونکہ وہ خودمسماری کو انجام دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ابو تایہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انخلا کے احکامات کوروکنے کرنے کے لئے اہل خانہ کی طرف سے کی جانے والی تمام قانونی کوششیں ناکام ہو گئیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں فلسطینی اپنے گھروں کو مسمار کرنے یا الزامات لگانے کے بعد کسی بھی وقت ان کو مسمار کرنے کے احکامات کے مستقل خطرہ کے تحت زندگی بسر کرتے ہیں۔
فلسطینیوں کے سرکاری اعدادوشمار کی بنیاد پر ، سن 1967 میں جب سے اس شہر پر قبضہ ہوا تھا ، بیت المقدس میں 1،900 سے زیادہ فلسطینی مکانات مسمار کردیئے گئے ہیں۔