مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مغربی علاقے جبل البھجہ میں واقع النبی صموئیل کے فلسطینی باشندوں کو منظم انداز میں محاصرے اور جبری ھجرت کے سفاکانہ ظلم کا سامنا ہے۔ اسرائیلی ریاست کی مداخلت کے نتیجے میں فلسطین کے اس خوبصورت گائوں کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں۔ صہیونی حکومت نے دیوار فاصل کے ذریعے اس گائوں کو دو حصوں میں بانٹ رکھا ہے۔ اس گائوں کے اطراف میں یہودی کالونیوں کا نیا جال بچھا کر اس کی النبی صموئیل گائوں کا وجود ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رام اللہ اور القدس کے درمیان واقع النبی صموئیل کی سطح سمندر سے 885 میٹر بلند ہے۔ یہ گائوں تزویراتی اور عسکری اعتبار سے اہمیت کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخ کا منارہ ہے۔
النبی صموئیل گائوں کے چیئرمین امیر عادل نے کہا کہ جب سے صہیونی ریاست نے النبی صموئیل گائوںپر قبضہ کیا ہے اس وقت سے وہاں کے فلسطینی باشندوں کو جبری ھجرت کا سامنا ہے۔ اس گائوں کے فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سنہ 1995ء کو صہیونی حکومت نے النبی صموئیل کو ایک یہودی سیرگاہ قرار دیا اور اس کی منفرد نباتا کی وجہ سے اسے باغ کا درجہ دیا گیا۔ اسی دعوے کی آڑ میں قصبے کی وسیع اراضی قبضے میں لے لی گئی۔
امیر عادل کا کہنا ہے کہ النبی صموئیل کا رقبہ 3500 دونم ہے جب کہ اس وقت اس قصبے کے فلسطینی باشندوں کے پاس صرف 1050 دونم جگہ باقی رہ گئی ہے۔ باقی اراضی پر صہیونی حکام نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اس کے اطراف میں بسغات، راموت الون، نبی صموئیل اور ھار شموئیل نامی یہودی کالونیاں قائم ہیں۔
انہوںنے بتایا کہ قابض صہیونی حکام نے گائوں کے داخلی راستے پر الجیب نامی ایک چوکی قائم کر رکھی ہے۔ یہ چوکی ایک طرف بیتونیا اور دوسری طرف صموئیل کے فلسطینی باشندوں کےلیے ایک مستقل عذاب ہے۔
النبی صموئیل گائوں بیت المقدس کے مرکز سے 7 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ اس کے مشرق میں بیت حنینا اور بیر نبالا، شمال میں الجیب، مغرب اور جنوب میں بیت اکسا واقع ہیں۔ اس کی موجودہ فلسطینی آبادی 250 نفوس پر مشتمل ہے۔ اسرائیلی ریاست کی قائم کردہ دیوار فاصل کے ذریعے اسے غرب اردن اور القدس دونوں سے الگ کر دیا گیا ہے اور اس اراضی پر یہودی کالونیاں تعمیر کی گئی ہیں۔
تجزیہ نگار خلیل تفکجی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی سپریم پلاننگ کونسل نے النبی صموئیل کے مزید 110 دونم رقبے کو ہتھیانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک سازش کے تحت اس تاریخی گائوًں کا تاریخی وجود ختم کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ اس گائوں کے تارٰکی اوراسلامی آثار کو مٹایا جا رہا ہے۔ سنہ 1972ء کو غاصب صہیونیوں نے النبی صموئیل کی اکلوتی تاریخی جامع مسجد شہید کردی تھی۔