اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم کرے اور طرز عمل تبدیل کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے لیے اسرائیلی منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں انجام دے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل کی طرف سے غرب اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے ایک ویژن پیش کیا ہے۔ اس ویژن میں انہوںنے کہا ہے کہ توسیع پسندی کے صہیونی پروگرام کو ناکام بنانے کےلیے ہماری جد جہد کا پہلا قدم اسرائیل کے ساتھ تمام تر سیکیورٹی تعاون ختم کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کو اپنی ذمہ داریوں اور طرز عمل کو تبدیل کرنا ہوگا۔ الحاق کے اسرائیلی پروگرام کو ناکام بنانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو قومی ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غرب اردن پر اسرائیلی ریاست کا قبضہ، اس کا الحاق اور امریکا سنچری ڈیل منصوبہ دونوں سازشیں ہیں۔ فلسطینیوں کو ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی سطح پر منظم اور مربوط حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔
انہوںنے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے ڈھانچے کی تشکیل نو کرے تاکہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔
خالد مشعل نے کہا کہ ہماری قومی تزویراتی حکمت عملی مسلح مزاحمت اور جامع مزاحمت پر مبنی ہونی چاہیے جس میں فلسطین کے تمام علاقوں کے باشندوں کو حصہ لینے کا موقع مل سکے۔
خٰالد مشعل نے فلسطینی قوتوں کےدرمیان اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت پر زورر دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی صفوں میں بے اتفاقی اور انتشار صہیونی ریاست کے مفاد اور فلسطینی قوم کے دشمنوںکے فائدے میں ہے۔