اقوام متحدہ دفتر برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن میں قائم فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے حالیہ ہفتوں کے دوران انسداد بدعنوانی کی مہم کے دوران متعدد سماجی کارکنوںکو حراست میں لیا گیا ہے جس پرعالمی ادارے کو گہری تشویش ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی ادارے صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس طرح کی کارروائیاں آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کے مترادف ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی اور اس کی وفادار ملیشیا سے پرزور مطالبہ ہے کہ وہ آزادی اظہار رائے کا احترام یقینی بنائے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے 7 جولائی 2020ءکو سوشل میڈیا پر سرگرم 24 فلسطینیوںکو گرفتار کیا۔ ان میں ایک کم سن بچہ بھی شامل ہے جب کہ بعض فلسطینیوں کی گرفتاری کے وقت انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اورا نہیں بری طرح زدو کوب کیا گیا۔ حراست میں لیے گئے 10 شہریوں نے بلا جواز گرفتاری کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں میں آزادی اظہار رائے کی پامالیاں باعث تشویش ہیں۔ یہ پامالیاں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب فلسطینی عوام اسرائیلی ریاست کی عاید کردہ پابندیوں اور کرونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔