قابض اسرائیل نے ایک بار پھر شام میں مختلف ٹھکانوں کو بم باری کا نشانہ بنایا ہے۔ شامی حکومت کے میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹروں نے ملک کے جنوب مغرب میں واقع القنیطرہ صوبے میں 3 مقامات پر ٹینک شکن میزائلوں سے حملے کیے۔ اس کے نتیجے میں دو افراد معمولی زخمی ہوئے اور بعض جھاڑیوں میں آگ لگ گئی۔
ادھر اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں واضح کیا گیا کہ "جنگی ہیلی کاپٹروں نے جنوبی شام میں بشار کی فوج کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ یہ کارروائی ہی کے روز سابقہ اوقات میں گولان کی پہاڑیوں کی سمت ہونے والی فائرنگ کے جواب میں کی گئی ہے .. حملوں کے دوران کئی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنے کے وسائل اور نگرانی کے مقامات شامل ہیں”۔
اس سے قبل جمعے کے روز اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ مقبوضہ گولان کے علاقے میں سرحدی باڑ کی دوسری جانب شامی حصے میں دھماکے سنے گئے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیلی جانب گاڑیوں اور ایک شہری عمارت کو نقصان پہنچا۔ فوج کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ شام کے اندر سے اسرائیلی ٹھکانوں پر حملے کی کوشش تھی۔
دوسری جانب شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے جمعے کی شب زور دھماکے سنے جانے کی تصدیق کی ہے۔ المرصد کے مطابق یہ دھماکے اسرائیلی ہیلی کاپٹروں کی جانب سے القنیطرہ کے قصبے حضر کے نزدیک بشار کی فوج اور ایران نواز ملیشیاؤں کے ایک عسکری ٹھکانے پر حملے کے نتیجے میں ہوئے۔ حملے کے سبب مذکورہ مقام پر آگ لگ گئی۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے رواں ہفتے پیر کی شام شامی دارالحکومت دمشق میں بشار کی فوج اور ایران نواز ملیشیاؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ المرصد گروپ کے مطابق اس دوران زور دار دھماکے سنے گئے جب کہ بشار کی فوج کے فضائی دفاعی نظام نے کئی میزائلوں کو فضا میں تباہ کر دیا۔