پنج شنبه 08/می/2025

القدس میں شاہراہ امریکا فلسطینی آبادی کا توازن بگاڑنے کا مکروہ حربہ

جمعرات 23-جولائی-2020

قابض صہیونی ریاست  مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کے لیے بہت سے طریقے ، ذرائع اور استعمال کرتا چلا آ رہا ہے۔  صہیونی ریاست القدس کی عرب اور اسلامی تاریخ، جغرافیہ اور ثقافت بدلنے  کے لیے تمام اہم مقامات کو ختم کرنے اور فلسطینی آبادیاتی آبادی کا توازن تبدیل کرنے کی مذموم مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

"اسرائیل” نے گذشتہ عشروں کے دوران مقبوضہ شہرالقدس  کے تمام اہم مقامات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے۔آباد کاری اور یہودیانے کی رفتار کو امریکی حمایت کے ساتھ ایک غیر معمولی اور بے مثال انداز میں تیز کیا گیا  تاکہ اسے یہودی آبادی کا اکثریتی شہر بنایا جاسکے۔
یہ منصوبہ بندی القدس کے علاوہ دنیا کے شہروں کی ترقی اور وسعت کے لیے استعمال کی جاتی ہے کیونکہ اسرائیل فلسطینیوں کے حقوق چوری اور تباہ کرنے کے لیے اس کا استعمال کرتا چلا آ رہا۔

آبادیاتی تباہی
 قابض بلدیہ نے رواں سال مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب مشرق میں واقع جبل المکابر نامی قصبے سے شروع ہونے والی "امریکن شاہراہ” کی تعمیر کا آغاز کیا۔
قابض صہیونی بلدیہ کی منصوبہ بندی اور ہائوسنگ  کمیٹی نے 13 سال قبل القدس میں الطوق شاہراہ کا منصوبہ پیش کیا تھا۔اس منصوبے میں مشرق اور مغرب کے بیت المقدس کو ایک سڑک کے ذریعے ملایا گیا ہے۔ مگر سڑک کی وجہ سے شہر دو حصوں میں بٹ کر رہ گیا ہے۔اس شاہراہ کا درمیانی حصہ سب سے بڑا ہے اور اس کی چوڑائی (12 کلومیٹر) کے ساتھ پھیلی ہوئی ہے اور اس کی لمبائی (70) میٹر تک ہے۔

القدس کے امور کے ماہر ناصر الہدمی نے القدس میں امریکی شاہراہ  پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قابض ریاس تعمیراتی منصوبوں کی آڑ میں زمین پرقبضہ کرنے،قصبوں اور آبادیوں  کا محاصرہ کرنے اور ان کو پھیلنے سے روکنے، فلسطینی آبادیوں کے اندر یہودیوں کو گھسانے کی سازشیں کرتی رہی ہے۔

الھدمی  نے مرکزاطلاعات فلسطین  کو بتایا کہ  اسرائیل نے فلسطینیوں‌کی اراضی کے مالکانہ حقوق کو دیوار پر دے مارا ہے۔ صہیونی ریاست ان کی اراضی اور دیگر املاک کو یہودی بستیوں اور آباد کاروں کے مفاد میں استعمال کررہا ہے حالانکہ یہ آباد کار یہاں پر دنیا کے مختلف ملکوں سے چن چن کر لائے گئے ہیں اور فلسطینی یہاں پر صدیوں سے آباد چلے آ رہے ہیں۔

القدس امور کے ماہر نے انکشاف کیا کہ  قابض ریاس فلسطینی آبادیاتی نظام کو کنٹرول کرنے اور اسے ختم کرنے کے لیے "ثقافتی منصوبہ بندی” کے ناموں سے مختلف پروگرامات پرکام کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ بندی جسے شہری منصوبہ بندی کے نام سے جانا جاتا ہے دنیا کے تمام ممالک میں آبادی کی فلاح و بہبود  کے علاوہ شہروں کی ترقی اور بنیادی سہولیات کے لیے استعمال کیا جاتا ہےمگر صہیونی ریاست اس طرح کے منصوبوں کے ذریعے القدس کی فلسطینی آبادی کو منشتر کرنے اور اپنے توسیع پسندانہ پروگرامات آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

سیاسی تجزیہ کار فضل طہبوب نے کہا کہ یہ القدس کے جنوب میں خاص طور پر صورباھر کے مقام پر امریکی شاہراہ  کے منصوبے کو مکمل کرنے کے آخری مرحلے میں ہے۔

انہوں نے پریس بیانات میں مزید کہا کہ اسرائیل دن رات القدس کو یہویانے کے لیے اسکیمیں بنا رہا ہے۔ فلسطینی آبادی پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں‌۔ان کی مشکلات میں اضافہ کرکے انہیں شہر سے بے دخل کرنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی