سوڈان کی ایک عدالت نے استغاثہ کےمطالبے پر معزول سابق صدر عمر البشیر اور دیگر 16 افراد کے خلاف 1989ء میں منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کرنے اور حکومت کا تختہ الٹنے کے الزام میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عدالت کا تین رکنی بنچ معزول صدر عمر البشیر کے اور ان کے سولہ ساتھیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمہ کی سماعت کرے گا۔ جرم ثابت ہونے کی صورت میں انہیں سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے۔
مدعا علیہان پر سوڈانی فوجداری ضابطہ 1983 کے آرٹیکل 96 کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا،اس میں آئینی معطل کرنا شامل ہے۔ اسی قانون کے آرٹیکل 78 جو مجرمانہ فعل میں شریک ہوگا کے خلاف بھی قانون کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا اور اسے بھی سزائے موت دی جا سکے گی۔
"اے ایف پی” نے اس مقدمے کے ایک مدعی معزحضرہ کے حوالے سے بتایا کہ ان کے پاس ملزم کے خلاف مضبوط ثبوت اور شواہد ہیں۔
حضرہ نے وضاحت کی کہ سوڈان میں یہ پہلا موقع ہے جب فوجی بغاوت کا مقدمہ میں لایا گیا۔
سوڈانی فوج نے کئی مہینوں کے عوامی مظاہروں کے بعد اپریل 2019 میں عمرالبشیر کا تختہ پلٹ دیا۔ اس کے بعد سوڈان میں ایک عبوری اتھارٹی قائم کی گئی ہے جو 3 سال تک کام جاری رکھے گی، اس کے بعد عام انتخابات کرائے جائیں گے۔
اس مقدمے میں سب سے نمایاں مدعا علیہان میں سابق صدر کے دور میں وزارتی عہدہ سنبھالنے والے وزرا، ریاستوں اور حکومت کرنے والے فوجی اور سویلین رہنماؤں کے علاوہ علی عثمان طحہٰ اور بکری حسن صالح شامل ہیں۔
البشیر کی دفاعی ٹیم جو 150 وکلا پر مشتمل ہے نے اس نئے مقدمہ کو”سیاسی امتحان” قرار دیتی ہے۔