مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 23 سالہ وسیم الذوادی سوئٹزرلینڈ کے فیڈرل یونیورسٹی آف لوزان میں میکانیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہا ہے اور اس نے 120 ممالک کے نوجوانوں کی شرکت کے ساتھ آرٹ اور سائنسی تحقیق کے شعبوں میں عالمی مقابلے میں حصہ لیا۔
الذوادی نے "اسکائی نیوز عربیہ” کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں وضاحت کی کہ اسرار کا انکشاف طبیعیات کے قوانین کے مطابق سطح پر تیرنے والے مائعوں میں ہوا کے بلبلوں کے حجم کے رجحان سے ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ یہ عقدہ سائنسدان ایک صدی سے حل کرنے کی کوشش کررہے تھے مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ آج اس نے یہ مسئلہ حل کرکے بڑے بڑے سائنسدانوں کو حیران کردیا ہے۔
تونسی طالب علم کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کا اندازہ کرنے میں کامیاب ہواہے کہ چھوٹے چھوٹے سائز کے اندر ہوا کے بلبلوں کے گرد کیا چل رہا ہے ۔ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوگیا کہ بلبلے تیرتے ہیں لیکن ایک بہت ہی چھوٹی رفتار سے جو 55 سال گزر جانے کے بعد بھی آنکھوں سے نہیں دیکھا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ ثابت ہوا کہ طبیعیات کے تمام قوانین ایک طرح سے کام کرتے ہیں۔
تونس کے طالب علم کا خیال ہے کہ اس کے نتیجے میں ٹیکنالوجیوں کی نشوونما سے گلوبل وارمنگ ، پانی کی بلبلوں میں کام کرنے والی گھڑیاں اور دیگر ایجادات کے لیے جاری کوششوں میں مدد ملے گی۔
اس کی طرف سے تونس میں ینگ چیمبر کے قومی مشیر میسم شیبی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سائنسی تحقیق ، کامیابی اور فنون لطیفہ کے شعبوں میں سرگرم 7 نوجوان کارکنوں کے ساتھ عالمی مقابلے کے لئے ایک خوبصورت امیدوار پیش کیا۔یہ پہلا موقع ہے کہ سنہ 1983 کے بعد تونس عالمی مقابلوں میں داخل ہوا۔