ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے تاریخی میوزیم آیا صوفیہ کو عجائب گھر سے مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف ہونے والی تنقید کو مسترد کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ حکومت ملک اور قوم کے مفاد میں فیصلے کرنے میں خود مختار ہے اور اس حوالے سے کسی بیرونی دبائو کا شکار نہیں ہوگی۔ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنا قوم کا مطالبہ تھا، اس پرعمل درآمد کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے پر دنیا میں ہونے والی باتوں اور تنقید کی کوئی پرواہ نہیں۔
ترک صدر نے آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر مغربی ممالک کی طرف سے کی جانے والی تنقید مسترد کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک اپنے ہاں اسلام فوبیا کی روک تھام کے لیے کوئی موثر اقدام نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ جو ممالک اپنے ہاں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہونے والی نفرت انگیز مہم روکنے میں ناکام رہے ہیں وہ ترکی کی خود مختاری کے حقوق پرحملے کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کی طرف سے آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے پر تنقید کی کوئی پرواہ نہیں۔ ہم اپنے اہدف اور ترجیحات کے مطابق اقدامات کرتے رہیں گے۔ اس حوالے سے ہمیں کسی کی چیخ پکار کی کوئی پرواہ نہیں۔ شام اور لیبیا میں ہم نے جو کیا وہ ترکی کےمفاد میں تھا۔ ہم ترکی کو مضبوط اور طاقت ور بنانے کے لیے تمام اقدامات کریں گے۔