اسرائیلی زندانوں میں قید اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ایک سینیر رکن حسام القواسمی کی ہونہار بیٹی نے میٹرک کےامتحان میں سائنس کے مضامین میں شاندار کامیابی حاصل کرکے اپنے پورے خاندان اور والد کا سر فخر سے بلند کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز فلسطین میں میٹرک کے سالانہ امتحانات کےنتائج کا اعلان کیا گیا۔ امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کرنے والوں میں اسیر القواسمی کی صاحب زادی تسنیم نے 96 اعشاریہ چھ فی صد نمبرات حاصل کرکے بالعموم فلسطینی قوم اور بالخصوص اپنے خاندان کو خوش کردیا۔
طالبہ تسلیم القواسمی نے اپنی غیرمعمولی تعلیمی کامیابی اپنے اسیر والد حسام القواسمی کے لیے وقف کردی۔ خیال رہے کہ اسیر حسام القواسمی کو اسرائیلی فوجی عدالت سے تین بار عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تسنیم نے اپنی شاندار کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ اللہ کی خصوصی عنایت، اس کےکرم، والدین کی دعائوں اور اساتذہ کی محنت کا ثمر ہے۔اس نے پڑھائی میں تعاون کرنے والے اپنے کنبے اور اساتذہ سب کا شکریہ ادا کیا۔
تسنیم القواسمی نے کہا کہ اسے مطالعے کے دوران کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں سب سے بڑا چیلنج کرونا بحران اور اس کے ساتھ ہونے والی نفسیاتی فضا کے علاوہ قابض دشمن کی جیل میں والد کا قید ہونا بھی شامل تھا۔
تسنیم نے کہا کہ خدا کے فضل سے میں میں امتحان میں برتری حاصل کرنے میں کامیاب رہی حالانکہ میں اس سے بھی اعلی درجے کی تلاش میں تھی۔ آئندہ اپنے تعلیمی مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے تسنیم نے کہا کہ وہ ایک ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں اور مریضوں کی سرجری میں مہارت حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
طالبہ تسنیم کی والدہ نے بیٹی کی شاندار کامیابی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ صہیونی حکام نے تنسیم کے والد اورماموں کو گرفتار کرنے کے بعد ان کے گھر کو بھی گرا دیا۔ تاہم بیٹی کی کامیابی نے ہمیں گرفتاریوں اور مکان کی مسماری کے دکھ کے باوجود خوشی دکھائی۔
اس موقعے پر تسنیم نے کہا کہ ہم معجزے دکھانے والے لوگ ہیں۔ ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہم تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے مشن اور منزل کی طرف سفر جاری رکھیں گے۔
والدہ نے زور دے کر کہا کہ تسنیم کے والد کی رہائی کے بغیر ان کی خوشی مکمل نہیں ہوگی۔ جب تک ان کے خاندان کے ساتھ ہونے والی نا انصافی ختم اور قابض دشمن کا تسلط ختم نہیں ہوگا اس وقت تک ہماری خوشیاں ادھوری ہیں،
اسرائیل کے خفیہ ادارے "شابک” نے الخلیل کے القوامی خاندان کو مزاحمتی خاندانوں میں شمار کیا ہے۔ القواسمی پر یہودی آباد کاروں اور قابض فوجیوں کے قتل اور تین کو ہلاک کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اسی خاندان کے دو افراد عامر ابو عیشہ اور مروان القواسمی کو سنہ 2014ء کو اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں کو اغوا کے بعد قتل کے الزام میں شہید کردیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے القواسمی کے ایک بھائی زیاد، خاندان کے دیگر افراد محمد، حسین اور اس کا بیٹا بھی اسرائیلی زندانوں میں قید ہیں۔
سنہ 2018ء کو اسرائیلی فوج نے عامر ابو عیشہ، مروان القواسمی اور اسیر حسان القواسمی کے مکانات کو بھی مسمار کردیا تھا۔