اسرائیلی زندانوں میں مسلسل 27 سال قید کاٹنے والے بزرگ فلسطینی شہری سعدی الغرابلی کی دوران حراست شہادت پر فلسطینی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی قیادت کی طرف سے جاری بیانات میں کہا گیا ہے کہ بیمار فلسطینی سعد الغرابلی کی صہیونی زندان میں شہادت ایک سوچا سمجھا قتل اور سنگین جرم ہے۔
فلسطینی جماعتوں کی طرف سے جاری ہونے والے ملے جلے رد عمل میں کہا گیا ہے کہ سعدی الغرا بلی کو دانستہ طورپر شہید کیا گیا۔ ان کی شہادت پر فلسطینی قوم خاموش نہیں رہے گی۔ اسرائیل کو اس مجرمانہ قتل کا حساب دینا ہوگا۔
خیال رہے کہ الغرابلی کو تل ابیب میں ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کرنے کے الزام میں 7 نومبر 1994ء کو حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بعد ازاں فوجی عدالت کی جانب سے انہیں تا حیات قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
الغرابلی غزہ کی پٹی کے علاقے الشجاعیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ شادی شدہ اور دس بچوں کے باپ ہیں۔ ان کا ایک بیٹا احمد الغرابلی سنہ 2002ء میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوگیا تھا۔ اس کی عمر بیس سال تھی۔
الغرابلی کئی سال سے کینسر کا شکار تھے۔ اسرائیلی جیل حکام کی طرف سے انہیں کسی قسم کی طبی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ جس کے نتیجے میں وہ لا علاج رہنے کے بعد اسرائیلی جیل میں تڑپ تڑپ کر انتقال کرگئے۔
غزہ میں الشجاعیہ کالونی میں شہید الغرابلی کی رہائش گاہ کے سامنے ایک پریس کانفرنس سےخطاب میں فلسطینی قیادت کہنا تھا کہ سعدی الغرابلی کو دانستہ طورپر ایک منصوبے کے تحت شہید کیا گیا۔
اس موقعے پر حماس کے رہ نما اسماعیل رضوان نے کہا کہ الغرابلی کی شہادت ایک سوچا سمجھا قتل ہے اور اسرائیل کو اس سنگین جرم کا حساب دینا ہوگا۔