امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن پر اسرائیل کی براہ راست خود مختاری کے نتیجہ ایک نسل پرست اور امتیازی سلوک کرنے والی ریاست کی شکل میں سامنے آئے گا۔
امریکی اخبار میں شائع ہونے والے فاضل مضمون نگار ایشن تھاور نے لکھا ہے کہ فلسطینی علاقوں کے الحاق کے منصوبےپرعمل درآمد کے بعد فلسطین میں ایک ہی ریاست سامنے آئے گی اور اس کا نقشہ بھی ایک نسل پرست ریاست کا ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان کے حکومتی اتحادی غرب اردن کے الحاق کے منصوبے کے ذریعے غلط راستے پر چل رہےہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ وہ یکم جولائی سے مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن کو صہیونی ریاست میں شامل کرنے کے منصوبے پر مرحلہ وار عمل درآمد کریں گے۔
امریکی تجزیہ نگار کے مطابق غرب اردن کے علاقوں پر اسرائیلی قانون کے نفاذ سےفلسطینی ریاست کا تصور ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا۔
تھاورکا مزید کہنا ہے کہ امریکی کانگرس کے ارکان کی اکثریت اور امریکی عوام فلسطین اور اسرائیل کی شکل میں دو ریاستی حل کے حامی ہیں اور وہ فلسطینیوں کے لیے ایک ایسی ریاست کا مطالبہ کررہے ہیں جس میں وہ آزادی اورانسانی وقار کے ساتھ زندگی گذارسکیں۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل کے اشتراک سے تیار کردہ الحاق کے پروگرام کو فلسطینی قیادت متفقہ طور پرمسترد کرچکی ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے اس توسیع پسندانہ منصوبے کو عالمی برادری کی طرف سے بھی مسترد کردیا گیا ہے۔