جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی املاک پر غاصبانہ قبضے میں اسرائیلی عدالتیں بھی پیش پیش

بدھ 1-جولائی-2020

بین الاقوامی القدس فائونڈیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عدالتیں بھی القدس میں فلسطینیوں کی املاک پر صہیونی ریاست اور یہودی آباد کاروں کے تسلط میں ملوث ہیں۔ اسرائیلی عدالتوں کی ملی بھگت سے القدس میں اسلامی اور مسیحی تاریخی مقامات پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی انتہا پسند یہودی تنظیموں کی طرف سے القدس میں باب الخلیل کے قریب آرتھوڈوکس چرچ کی ملکیتی اراضی کے کاغذات میں جعلی سازی کی گئی اور اسرائیلی عدالت نے یہودی تنظیموں کی طرف سے پیش کردہ جعلی کاغذات اور املاک کے حوالے سے دستاویزات کو تسلیم کرلیا جب کہ آرتھوڈوکس چرچ کی طرف سے پیش کردہ دستاویزات کو مسترد کردیا گیا ہے۔

القدس انٹرنیشنل فائونڈیشن کی رپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل یاسین حمود نے القدس میں قائم اسرائیل کی مرکزی عدالت کی طرف سے جاری کردہ فیصلے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ اسرائیلی عدالت کا مسیحی برادری کی طرف سے املاک کے حوالےسے مصدقہ نقول اور دستاویزات کو مسترد کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی تاریخی املاک کی چوری اور ان پرغاصبانہ قبضے میں صہیونی عدالتیں بھی پیش پیش ہیں۔ عمر بن خطاب چوک میں باب الخلیل کے ارد گرد موجود آرتھوڈوکس چرچ کی انتظامیہ کی پیش کردہ مصدقہ نقول اور دستاویزات کو مسترد کرنا اور املاک کے حوالے سے اسرائیلی یہودی انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے پیش کردہ دستاویزات کو قبول کرنا عدالت کی ملی بھگت ہے۔

مختصر لنک:

کاپی