فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے قیام اور صہیونی آباد کاروں کے غاصبانہ قبضے کے بعد سے ہی ان آباد غاصبوں نے فلسطین کے قدرتی وسائل، خوراک اور آبی وسائل کی لوٹ مار شروع کر دی۔ آبی اور خوراک کے وسائل پر قبضہ اسرائیل کے اہداف ومقاصد میں شامل رہا اور مختلف طریقوں اور ذرائع سے فلسطینیوں کے وسائل کو چوری کیا جاتا رہا۔
سنہ 1948ء سے 1967ء تک اسرائیل نے نسل پرستانہ قانون سازی فیلڈ میں وسائل پر قبضے، فلسطینیوں کی فوڈ سیکیورٹی کے ذرائع پر براہ راست حملوں کے ذریعے اب تک کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی وسائل پر قبضے کا نیا اور تازہ اعلان غرب اردن اور وادی اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنا ہے۔ فلسطینی اراضی کے الحاق کا متنازع منصوبہ فلسطینی خوراک اور پانی کے بڑے بڑے وسائل اور ذخائرسے فلسطینی قوم کو محروم کر دے گا۔
ماہرین نے "مرکز اطلاعات فلسطین” سے گفتگو میں واضح کیا کہ اسرائیلی ریاست نے پانی کے ذرائع اور زرخیز مٹی تک رسائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو دریائے اردن کے پانی سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔
تکلیف دہ حقیقت
وادی اردن میں الجفتلک ولیج کونسل کے چیئرمین احمد غوانمہ نے زور دے کر کہا کہ وادی اردن تمام فلسطینی گورنریوں کے لیے خوراک کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ صہیونی حکام روزانہ خلاف ورزیوں سے اپنی زندگیوں ، لوگوں کی جانوں اور فلسطین میں محفوظ خوراک کے ذرائع غصب کررہی ہے۔
"فلسطینی انفارمیشن سینٹر” کو انٹرویو دیتے ہوئےغوانمہ نے کہاکہ وادی اردن دردناک حقیقت اور نامعلوم مستقبل سے دوچار ہے۔ فلسطینی کسان اسرائیلی” الحاق کے منصوبے "کا ہدف ہے اور اس کی زمینی مصنوعات زرعی پیداوار ، سبزیاں اور پھلوں سے فلسطینی کسانوں اور آبادی کو محروم کرنا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ وادی اردن کے عوام روزانہ کی جانے والی خلاف ورزیوں کے باوجود اپنے دیہات میں ثابت قدم ہیں۔ حالانکہ روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی انتقامی کارروائیوں سے فلسطینی کاشت کاروں کا نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
وادی اردن کا علاقہ شمال میں بیسان سے صفد تک پھیلا ہوا ہے۔ جب کہ جنوب میں اس کی سرحد عین جدی سے جزیرہ النقب تک پھیلی ہوئی ہے۔
وادی اردن کا مجموعی رقبہ سات لاکھ 20 ہزار دونم ہے۔ یہ انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ ہے جو فلسطینی زراعت اور کھیتی باڑی کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی مٹی انتہائی زرخیز اور پیداواری ہے جو سال میں دو اور تین فصلیں بھی دیتی ہے۔
وادی اردن کا مرکزی شہر اریحا ہے جب کہ وادی کی کل فلسطینی آبادی 56 ہزار 908 ہے۔ وادی اردن کی فلسطینی آبادی کل آبادی کا صرف دو فی صد ہے۔ سنہ 2021ء کے آخر تک وادی اردن میں فلسطینی آبادی چھ ہزار سے تجاوز کا امکان ہے۔