مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ھنیہ نے اقوام متحدہ کے ایلچی سے ٹیلیفون پر تفصیلی اور طویل بات چیت کی۔ دونوں رہ نمائوں کےدرمیان ہونے والی بات چیت میں امریکا کے نام نہاد امن منصوبے سنچری ڈیل اور اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے نئے اعلانات پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقعے پر اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی قوم کے حقوق ناقابل تصرف ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے فلسطینی علاقوں کے الحاق کے پروگرام پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے موقف کو سراہا جس میں انہوں نے اسرائیلی اعلان کو یو این کی قراردادوں کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
دونوں رہ نمائوں کےدرمیان ہونے والی ٹیلیفونک بات چیت میں القدس کو یہودیانے کی اسرائیلی سازشوں، فلسطینی سرزمین پر فلسطینی قوم کے لیے عرصہ حیات تنگ کر نے اور اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پربھی بات چیت کی گئی۔ اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی کی تیرہ سال سے جاری معاشی ناکہ بندی کی طرف اقوام متحدہ کے مندوب کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی ریاست نے غزہ کے بیس لاکھ فلسطینیوں کو کھلی جیل میں بند کررکھا ہے۔