فلسطین میں کرونا کی وبا کی وجہ سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی مسلسل اپیلوں کے باوجود صہیونی ریاست کی فوجی عدالتوں کی طرف سے انتظامی قید کی سزائیں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ چھ ماہ کے دوران اسرائیلی ریاست کی فوجی عدالتوں سے500 انتظامی قید کی سزائیں دی گئیں۔
خیال رہے کہ انتظامی قید کی سزا کی پالیسی اسرائیل نے برطانوی سامراج سے مستعار لی تھی۔ اس پالیسی کے تحت کسی بھی فلسطینی کو بغیر کسی الزام کے محض شبے کی بنیاد پر غیرمعینہ مدت کے لیے جیلوں میں ڈال دیاجاتا ہے۔
انتظامی قید کی کم سے کم مدت تین ماہ اورزیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک ہوتی ہے تاہم صہیونی عدالتیں فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے اشاروں پرچلتے ہوئے قیدیوں کی سزائوں میں بار بار توسیع کرنے کی مجاز ہیں۔
رواں سال اسرائیل کی فوجی عدالتوں سے فلسطینیوں کو انتظامی قید کی 500 بار سزائیں دی گئیں۔ یہ سزائیں ایک ایسےوقت میں دی گئیں جب دوسری طرف پوری دنیا میں کرونا کی وبا کے بعد اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے اسرائیل سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
فلسطینی اسیران مرکز کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ رواں سال کے دوران اسرائیلی فوجی عدالتوں سے پہلے سے انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل فلسطینیوں کی قید میں 328 بار تجدید کی گئی۔ جبکہ 172 قیدیوں کو پہلی بار قید کی سزا سنائی گئی۔