اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے سابق ایلچی گرین بیلٹ کے غرب اردن سے متعلق متنازع بیان کو مسترد کردیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ گرین بیلٹ کا غرب اردن سے متعلق متنازع بیان سیاسی پاگل بن کے سوا کچھ نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے سابق ایلچی جیسن گرین بیلٹ کے بیان کو سیاسی پاگل پن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گرین بیلٹ فلسطین کی بندربانٹ کے حوالے سے اپنے مذموم عزائم میں ناکام رہنے اور مشرق وسطیٰ کے ایلچی کےعہدے سے دست برداری کے بعد امریکا کے نام سنچری ڈیل پروگرام کو آگے بڑھانے کی مذموم کوشش کررہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ گرین بیلٹ کا بیان انتہا پسند صہیونیت کا عکاس، فلسطینی قوم سے دشمنی اور نفرت کا عکاس ہے۔ گرین بیلٹ نےتاریخی حقائق سے دانستہ چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے فلسطین پر قابض اسرائیلی ریاست کا قبضہ ثابت کرنے کی جعلی اور من گھڑت کوشش کی ہے۔
خیال رہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے سابق مندوب اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی دوست جیسن گرین بیلٹ نے کہا ہے کہ دریائے اردن کا مغربی کنارا اسرائیل کا حصہ ہے۔ اس کے لیے "مقبوضہ فلسطینی اراضی” استعمال کرنا غلط ہے۔ وہ اس اصطلاح کے سخت خلاف ہیں۔ یہ اصطلاح استعمال کرنے والے اسرائیل کو اس کے حق سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار "اسرائیل ٹوڈے” میں لکھے اپنے ایک مضمون میں گرین بیلٹ کا کہنا تھا کہ غبر اردن کا علاقہ فلسطینی سرزمین کا حصہ نہیں بلکہ اسرائیل کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غرب اردن کے معاملے پر براہ راست فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غرب اردن کا اسرائیل سے الحاق آئین اور قانون کی رو سے درست ہے۔ اسرائیل کی منتخب عوامی حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ غرب اردن کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے اقدامات کرے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے یکم جولائی سے غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل غرب اردن کے 30 فی صد علاقوں کو صہیونی ریاست میں شامل کرنا چاہتا ہے۔