دوشنبه 12/می/2025

غرب اردن کے الحاق کے منصوبے پراسرائیلی قیادت میں شدید اختلافات

جمعرات 18-جون-2020

ایک طرف اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو مقبوضہ مغربی کنارے، وادی اردن اور فلسطین کے دوسرے علاقوں پراسرائیلی خود مختاری کی تیاری جاری رکھے ہوئے ہیں، دوسری طرف اسرائیلی قیادت حتیٰ کہ حکومت میں بھی اس مزعومہ غاصبانہ اور استعماری منصوبے پر اختلافات ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے حکومتی اتحادی بلیو وائٹ پارٹی کے سربراہ وزیر دفاع اور متبادل وزیراعظم بینی گینٹز نے بھی نیتن یاھو سے کہا ہے کہ وہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خود مختاری کے منصوبے پر مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے الحاق کا منصوبہ متنازع ہے اور اس پرعمل درآمد سے قبل اس کے تمام مضمرات کو سامنے رکھنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ الحاق کے منصوبے کے توقع کے برعکس نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ اس منصوبے کے نتیجے میں اسرائیل کے اردن کے ساتھ تعلقات میں تنائو پیدا ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا نے فلسطینی اراضی کے اسرائیل سے الحاق کے منصوبے کی حمایت کی ہے تاہم ساتھ ہی امریکا نے کہا ہے کہ اس منصوبے پر تمام اسرائیلی لیڈرشپ کا اتفاق رائے ضروری ہے۔ اس صورت میں امریکا کی طرف سے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے اسرائیل کو کلین چٹ مل سکتی ہے۔

عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق بدھ کے روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو، ان کے اتحادی وزیر دفاع بینی گینٹز، وزیر خارجی گابی اشکنزئی اور اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کا چار گھنٹے طویل اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں بین گینٹز اور اشکنزئی نے غرب اردن  کے الحاق کے منصوبے کی مخالفت کی اور کہا اس اعلان پرعمل درآمد کی صورت میں اسرائیل کو خطے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عبرانی اخبار کے مطابق امریکی سفیر نے نیتن یاھو اور بینی گینٹز کے درمیان مصالحت کرانے کی کوشش کی اور انہیں کسی ایک موقف پر متحد ہونے کے لیے زور دیا تاہم الحاق کے معاملے میں وہ نیتن یاھو کے ساتھ متفق نہیں ہو سکے اور اس حوالے سے دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی