اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے صہیونی رہ نمائوں کے ساتھ حالیہ ایام میں ہونے والی بات چیت میں کہا ہے کہ وہ غرب اردن اور دوسرے فلسطینی علاقوں کے الحاق کے فیصلے پر دو مراحل میں عمل درآمد کریں گے۔
اسرائیلی اخبار یسرائیل ھیوم کی رپورٹ کےمطابق پہلےمرحلے میں غرب اردن کے انتہائی اندر واقع یہودی کالونیوں کو اسرائیل کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس پہلے مرحلے میں غرب اردن کے صرف 10 فی صد علاقوں کو شامل کیا جائے گا۔ اس کے بعد فلسطینی قیادت کے ساتھ مذاکرات کی ایک بار پھر کوشش کی جائے گی۔ اگر فلسطینیوں نے مذاکرات پرآمادگی کا اظہار کیا تو بقیہ علاقوں کےالحاق کا فیصلہ کچھ عرصے کے لیے معطل کردیا جائے گا تاہم فلسطینیوں کی طرف سے مذاکرات پررضامندی کا کوئی امکان نہیں۔
دوسرے مرحلے غرب اردن کے بقیہ 20 فی صد علاقوں پر اسرائیل کی عمل داری قائم کی جائے گی۔اس طرح امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے اور نیتن یاھو کے الحاق کے پلان کے مطابق غرب اردن کے 30 فی صد علاقے پر اسرائیلی خود مختاری قائم ہوجائے گی۔
عبرانی اخبار کے مطابق نیتن یاھو امریکا کی طرف سے الحاق کے پروگرام پر موقف ظاہر کے منتظر ہیں تاکہ امریکا اسرائیل کے وضع کردہ نقشے کو تسلیم کرے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے غرب اردن اور فلسطین کےدوسرے علاقوں پر یکم جولائی دو ہزار بیس سے اسرائیلی ریاست خود مختاری کےقیام کا اعلان کیا ہے۔ عالمی برادری، مسلمان ممالک، عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل اور امریکا کے فلسطین پر استعماری اور غاصبانہ منصوبے کو مستردکردیا ہے۔