ایک عبرانی ٹی وی چینل نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی حکومت کو تشویش ہے کہ اگر وہ مغربی کنارے کی یہودی بستیوں کے الحاق کے منصوبے پر عمل درآمد کرتی ہے تو اسے یورپی ممالک کی طرف سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔
عبرانی چینل "کان” نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت ان آپشنز کا مطالعہ کر رہی ہے جن کا استعمال یورپی باشندے "اسرائیل” کو سزا دینے کے لیے کرسکتے ہیں۔
اسرائیل کے اعداد و شمار کے مطابق اگر یوروپی یونین پابندیاں عاید کرنا چاہتی ہے تو اس اقدام کویونین کے 27 ممبر ممالک کا اتفاق رائے ہونا چاہیئے۔
یورپ کی ممکنہ پابندیوں کی روک تھام کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھونے پولینڈ ، جمہوریہ چیک ، آسٹریا اور ہنگری سمیت یونین کے کچھ ممالک کے رہ نماؤں کے ساتھ "دوستی تعلقات” استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ "اسرائیل” کے خلاف کسی بھی اقدام کی مخالفت کریں گے اور پابندیوں سے متعلق کسی بھی قرارداد کو ناکام بنانے میں مدد کریں گے۔
چینل نے دوسری پابندیوں کی طرف اشارہ کیا ہے جو یونین رائے شماری کے بغیر عائد کرسکتی ہیں۔
ان پابندیوں میں سے ایک "اسرائیل” کو "افق یورپ 2021” پروگرام میں شامل ہونے سے روکنا ہے۔ یہ معاہدہ جو سات سال تک نافذ العمل ہوگا اس کے ذریعے اسرائیل سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں خطیر رقم حاصل کرسکتا ہے۔ اگر یونین نے اسرائیل پرپابندی عاید کی تو صہیونی ریاست اس پروگرام میں شمولیت سے محروم ہوسکتی ہے۔