اردن کی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں کو اسرائیلی خود مختاری میں شامل کرنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے جن کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہوگی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ غرب اردن کو اسرائیلی خود مختاری میں شامل کرنا اور مغربی کنارے کے ایک تہائی رقبے پرقبضہ کرنا بین الاقوامی قوانین اور عالمی معاہدے توڑنے کے مترادف ہے۔ اسرائیل کے ایسے کسی بھی توسیع پسندانہ اور استعماری پروگرام پر خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے۔ غرب اردن کو اسرائیل میں شامل کیا گیا تو اس کے نتیجے میں امن کے تمام مواقع تباہ ہوجائیں گے اور خطے میں منصانہ امن اور دیر سلامتی کے لیے کی جانےوالی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا۔
اپنے جرمن ہم منصب سے بات کرتے ہوئے اردنی وزیر خارجہ نے کہا کہ غرب اردن پر اسرائیلی قبضہ ایک سنگین اور خطرناک سازش ہے جس پر کسی صورت میں عمل درآمد نہیں ہونے دیا جائے گا۔
الصفدی کا کہنا تھا کہ اردن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر غرب اردن کے علاقوں پر اسرائیلی ریاست کے قبضے کے قیام کی کوششوں ناکام بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب جرمن وزیرخارجہ ہایکو ھاس نے فلسطینیوں اور اسرائیل پر مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا غرب اردن کے علاقوں میں الحاق کا یک طرفہ اعلان تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ یک طرفہ اقدامات کے بجائے فلسطینیوں اور خطے کے دوسرے ممالک کو اعتماد میں لے کر اقدامات کرے۔